توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل ہوگی،رہائی کا حکم

توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل ہوگی،رہائی کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں قید چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ گذشتہ روز سابق وزیراعظم کی درخواست پر سماعت کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیصلے کومحفوظ کیا تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیس کا فیصلہ کاز لسٹ میں شامل نہیں تھا، اس لیے فیصلے کی کاپی کچھ دیر میں فراہم کردی جائے گی، بس اتنا بتا رہے ہیں کہ درخواست منظور کرلی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی اور درخواست کی تھی کہ مرکزی اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کرکے رہائی کا حکم جاری کیا جائے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل سردار لطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجا، بابر اعوان ، بیرسٹر گوہر، شعیب شاہین و دیگر عدالت میں پیش ہوئے جب کہ الیکشن کمیشن پاکستان کی نمائندگی وکیل امجد پرویز نے کی تھی۔ گذشتہ روز الیکشن کمیشن کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ ریاست کو اس کیس میں مدعا علیہ بنانے کے لیے نوٹس جاری کرے جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا تھا کہ انہیں امجد پرویز کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن قانون کے مطابق کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔ خیال رہے کہ رہے کہ 5 اگست کو اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو سرکاری تحائف کی تفصیلات چھپانے سے متعلق کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ ’عدالت مطمئن ہے کہ درخواست گزار (الیکشن کمیشن) نے مؤثر اور مصدقہ ثبوت پیش کیے اور ملزم کے خلاف جرم ثابت ہوگیا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے حاصل کردہ تحائف اور 2018،2019 اور 2019، 2020 کے دوران استعمال میں لا کر بنائے گئے اثاثوں کی جھوٹی ڈیکلریشن کے ذریعے کرپٹ پریکٹسز کا ارتکاب کیا‘۔ اس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔ گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا میں ’پروسیجرل غلطیوں‘ کی نشاندہی کی اور پی ٹی آئی چیئرمین کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنے کا انتخاب کیا، عدالت عظمیٰ کے ریمارکس پر پاکستان بار کونسل نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماتحت عدلیہ کے زیر التوا معاملات میں ’مداخلت‘ نہیں ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ ایک اور پیش رفت میں گذشتہ روز اٹک جیل حکام نے سپریم کورٹ کے 24 اگست کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کو اٹک جیل میں دی جانے والی سہولیات کی تفصیلات سے متعلق رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کردی تھی۔ یہ پیش رفت بشریٰ بی بی کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے بعد سامنے آئی تھی جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ان کے شوہر کو شدید خطرہ لاحق ہے اور ان کی صحت تیزی سے بگڑ رہی ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔