ویب ڈیسک: بھارتی ریاست اترپردیش میں ہندو مذہب کی سالانہ مذہبی عبادت مہا کمبھ کے میلے میں بھگدڑ مچنے سے 40 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں، حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہندوؤں کے مقدس دریا کے سنگم سے تقریباً ایک کلومیٹر دور ہجوم میں دم گھٹنے کے باعث کچھ خواتین بے ہوش ہو کر گر پڑیں، جس کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی۔
ریسکیو حکام کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق بھگدڑ مچنے سے 30 خواتین بھی زخمی ہوئی ہیں جنہیں میلے میں موجود طبی سینٹر پر منتقل کر دیا گیا ہے۔جبکہ کچھ شدید زخمی خواتین کو ہیلی اسپتال اور سوروپ رانی میڈیکل کالج میں شفٹ کر دیا گیا ہے۔
اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد کے صدر مہنت رویندر پوری نے کہا کہ سادھوؤں نے اپنی مونی امواسیہ کی امرت اسنان کو منسوخ کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ صبح کیا ہوا، اور اسی وجہ سے ہم نے فیصلہ کیا ہے، جب ہمیں اس واقعہ کی اطلاع ملی تو ہمارے سبھی سادھو اور سنت مقدس غسل کے لئے تیار تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے 'مونی اماواسیا' پر اپنا مقدس غسل ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے بات کی اور انہیں فوری طور پر امدادی اقدامات کا انتظام کرنے کی ہدایت دی۔ حکام نے میلے کے میدانوں میں دیگر مقامات پر اسی طرح کے حالات سے بچنے کے لئے پونٹون پلوں کو بند کردیا۔
رپورٹس کے مطابق عینی شاہدین کا بتانا ہےکہ کمبھ کے میلے میں پیش آنے والے حادثے میں درجنوں ہلاکتوں کا خدشہ ہے تاہم اب تک حکومت کی جانب سے سرکاری طور پر ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی گئی ہے۔
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کے بعد تقریباً 28 ملین افراد نے بدھ کی صبح 8 بجے دریا میں ڈبکی لگائی اور مذہبی رسومات ادا کیں جب کہ 13 جنوری سے جاری کمبھ کے ملے میں اب تک 200 ملین افراد دریا میں مذہبی رسومات ادا کرچکے ہیں۔
بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے حادثے کے بعد ریاستی وزیر صحت کو زخمیوں کو بہتر طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔