خواتین کی تعلیم پر پابندی کیخلاف بیان ،طالبان وزیر کو ملک چھوڑنا پڑ گیا

Taliban minister flees after condemning ban on women's education
کیپشن: Taliban minister flees after condemning ban on women's education
سورس: google

ویب ڈیسک : خواتین کی تعلیم پر پابندی کی مذمت کے بیان کے بعدافغان   طالبان حکومت کے نائب   وزیر خارجہ کو ملک چھوڑنا پڑ گیا۔

 دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے سینیئر  رہنما اور نائب وزیر خارجہ  محمد عباس ستانکزئی  نے جان کے خطرے کے پیش نظر افغانستان چھوڑ دیا ہے ۔

 مبینہ طور پر انہیں افغان طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کی تعلیم پر پابندی کی کھلے عام مخالفت کرنے کے بعد  دھمکیاں ملنے پر ملک چھوڑنا پڑا۔

 یادرہے عباس ستانکزئی جنوری میں افغانستان کے صوبہ خوست میں ایک تقسیم اسناد  تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان حکومت سے خواتین اور بچیوں کے لئے  "علم کے دروازے کھولنے" کی درخواست  کی تھی ۔

 انہوں نے خطاب کے دوران مزید کہا تھا کہ پیغمبر اسلام  کے زمانے میں، مردوں اور عورتوں کو یکساں طور پر تعلیم حاصل کرنے کی اجازت تھی۔ خواتین کو تعلیم سے روکنا اسلام کے خلاف ہے۔

 اس خطاب  کا نوٹس لیتے ہوئے طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کابینہ کے رکن عباس ستانکزئی پر سفری پابندی لگادی اور ان کی فوری گرفتاری کا حکم جاری کردیا تھا۔

  عباس ستانکزئی اس وقت کہاں ہیں؟

 محمد عباس ستانکزئی نے تصدیق کی ہے کہ وہ خیریت سے ہیں اور اس وقت دبئی میں  موجود ہیں تاہم  انہوں نے دعویٰ کیا کہ  وہ اپنے صحت کے مسائل کی وجہ سے دبئی آئے ہیں۔

یادرہے2021 میں افغان   طالبان نے برسر اقتدار آنے کے بعد، خواتین کے تعلیم، کام یا یہاں تک کہ  باہر نکلنے پر بھی پابندی عائد کردی تھی -

Watch Live Public News