لاہور ( پبلک نیوز) ریور راوی ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایکٹ 2020 لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ درخواست باقاعدہ سماعت کے لئے منظور، ایڈوکیٹ جنرل ہنجاب کو ستائیس اے کا نوٹس جاری۔ جسٹس شاہد کریم نے درخواست پر سماعت کی۔ 1270 صفحات کی دائر کی گئی درخواست میں چیف سیکرٹری, ڈی جی روڈا سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ زمین ایکوائر کرنے میں مفاد عامہ کا کوئی عنصر شامل نہیں۔ ریور راوی ڈویلپمنٹ اتھارٹی تشکیل دینے پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کرلیا گیا۔ جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ بتایا جائے کس قانون کے تحت روڈا اتھارٹی تشکیل دے گئی۔ روڈا کا کنٹرولڈ ایریا کا نوٹیفکیشن شہریوں کو ان کی زمین کے ازادانہ استمال سے روکنے کے مترادف ہے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ریور راوی ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایکٹ 2020 غیر آئینی اور آئین کے ارٹکل 140 اے سے متصام ہے۔ روڈانے ایک لاکھ سے زائد زرعی اراضی کو کنٹرولڈ ایریا ڈیکلئر کرنے کا نوٹفکیشن جاری کیا ہے۔ روڈا نے آٹھ مارچ دوہزار اکیس کو رقبہ کنٹرولڈ ایریا ڈیکلئر کرنے کا نوٹفکیشن جاری کیا۔ روڈا کے پاس لوکل گورنمنٹ کے زیر انتظام رقبہ میں مداخلت کا اختیار نہیں۔ روڈا کی جانب سے ایک لاکھ سے زائد ایکڑ رقبہ کو کنٹرولڈ ایریا ڈیکلئر کرنے کا اقدام لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 سے متصادم ہے۔ روڈا کا ماسٹر پلان بنانے کا اختیار بھی غیر آئینی یے، یہ اختیقر صرف لوکل گورنمنٹ کا ہے۔ ریور راوی ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایکٹ 2020 اور دیگر متعلقہ نوٹفکیشن کالعدم قرار دئیے جائیں۔ عدالت روڈا کا 27 اہریل 2021، 8 جون 2021 کا نوٹفکیشن کالعدم قرار دے۔