دل کی بیماریاں جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں، اس لیے ہمیں خطرہ بننے سے پہلے ہی اس کا پتہ لگا لینا چاہیے، ورنہ ایسا نہ ہو کہ جان ہی مشکل میں پڑ جائے۔ پاکستان میں دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا طرز زندگی مسلسل گڑبڑ ہوتا جا رہا ہے. مرغن غذائیں کھانے کے رجحان نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ اس سے خون میں خراب کولیسٹرول کی سطح بڑھ جاتی ہے جو ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتی ہے اور اس کی وجہ سے دل کی بیماریاں جیسے ہارٹ اٹیک، کورونری آرٹری ڈیزیز اور ٹرپل ویسل ڈیزیز کا خطرہ پیدا ہونے لگتا ہے۔ اگر آپ ہارٹ اٹیک کے خطرے سے بچنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ایک خاص قسم کا بلڈ ٹیسٹ کرانا ضروری ہے جسے ٹروپونن ٹی ٹیسٹ کہا جاتا ہے۔ یہ دل سے متعلق بیماریوں کا پتہ لگانے کا ایک بہت ہی موثر طریقہ ہے. یہ خون میں موجود ٹراپونن کی سطح کو ظاہر کرتا ہے۔ ٹروپونن دراصل دل کے پٹھوں میں موجود پروٹین کی ایک قسم ہے جس کی سطح بڑھنے سے دل کے پٹھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اگر آپ کے جسم میں کچھ خطرناک علامات ظاہر ہونے لگیں، تو ضرور Troponin T ٹیسٹ کروائیں، جس میں سینے میں درد، چکر آنا، گلے میں خراش، جبڑے میں درد، بے سکونی، بہت زیادہ پسینہ آنا، قے اور بہت زیادہ تھکاوٹ کا احساس شامل ہے۔ ان علامات کو نظر انداز کرنا خطرے سے خالی نہیں، ایسی صورت حال میں ٹیسٹ کروا کر آپ خود کو مستقبل کے مسائل سے بچا سکتے ہیں۔ ٹروپونن ٹی ٹیسٹ خون کے ٹیسٹ کی ایک قسم ہے جس کے ذریعے جسم میں موجود سوڈیم، کریٹینائن اور پوٹاشیم کا پتہ لگایا جاتا ہے۔ اگر ان میں سے کسی چیز کا لیول بڑھ جائے تو یہ ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتا ہے۔ اس میں ہاتھ کی رگ میں سوئی ڈال کر خون کا نمونہ لیا جاتا ہے۔ اس ٹیسٹ کے ذریعے دنیا بھر کے مریض فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اگر آپ ٹروپونن ٹی ٹیسٹ بھی بروقت کروا لیں تو ممکنہ خطرے سے بچا جا سکتا ہے۔