چین مشرقی لداخ میں فوجی انفراسٹرکچر بڑھانے میں مصروف

چین مشرقی لداخ میں فوجی انفراسٹرکچر بڑھانے میں مصروف
بیجنگ: ( پبلک نیوز) چین لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے قریب مشرقی لداخ سیکٹر میں اپنے فوجی انفراسٹرکچر کو بڑھانے میں مصروف ہے، جس پر ہندوستان نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انگریزی اخبار 'لائیو منٹ' کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان حالیہ بات چیت کے دوران ہندوستانی فریق نے مشرقی لداخ سیکٹر میں چینی فوج کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کی۔ اخبار لکھتا ہے کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ چین ایل اے سی پر نئی تعمیرات کر رہا ہے جس میں رہنے کے لیے جگہیں، سڑکیں، نئی شاہراہیں شامل ہیں، اس کے ساتھ ہی اس نے میزائل رجمنٹ سمیت بھاری ہتھیار بھی اپنے اطراف میں تعینات کر رکھے ہیں۔ اس وجہ سے ہندوستانی فریق کافی پریشان ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ فوجی انفراسٹرکچر میں اضافہ خاص طور پر اہم ہے جس میں شاہراہوں کو چوڑا کیا جا رہا ہے اور نئی فضائی پٹی بنائی جا رہی ہیں۔ یہ فضائی پٹی مرکزی ایئربیس کاشغر، گر گنسا اور ہوتن سے الگ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک بڑی شاہراہ بھی بنائی جا رہی ہے جس سے ایل اے سی پر چینی فوج کے رابطے مزید بہتر ہوں گے۔ اس کوشش کے ایک حصے کے طور پر، تبت اور اس خطے کو سمجھنے والے لوگوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جنہیں ہان سکیورٹی فورسز کے ساتھ تعینات کیا جائے گا۔ دراصل، ناقابل رسائی علاقے کی وجہ سے مین لینڈ چین کے لوگوں کے لیے یہاں رہنا بہت مشکل ہے، اس لیے چین مقامی لوگوں کو یہاں رکھنا چاہتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پچھلی سردیوں سے موازنہ کیا جائے تو اس بار چین کی پناہ گاہ، سڑکوں کا رابطہ بہت بہتر ہے اور وہ یہاں کی آب و ہوا سے زیادہ عادی ہے۔ چین کی فوج پیپلز لبریشن آرمی نے تبت کے خود مختار علاقے میں راکٹ اور میزائل رجمنٹ کو تعینات کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ چین نے بڑی تعداد میں ڈرون بھی تعینات کیے ہیں جن میں سے زیادہ تر اس شعبے میں نگرانی کے لیے رکھے گئے ہیں۔