پبلک نیوز: مودی سرکار کے زیر اثر بھارت میں مسلمانوں کا جینا محال ہو گیا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مودی کے بھارت میں مسلمانوں کا جینا اجیرن ہوگیا،ہرگزرتے دن کے ساتھ بھارتی مسلمانوں پر ان کی سرزمین تنگ کر دی گئی۔
مودی سرکاربھارتی مسلمانوں کی شناخت اورحقوق مٹانے کےلیےمختلف اوچھے ہتھکنڈوں کاسہارا لے رہی ہے،مودی کے دورِ اقتدار میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کو ہوا دی گئی۔
بھارتی مسلمانوں کے حقوق غصب کرنے اور ان پر ہونے والے مظالم کے حوالے سے بی بی سی نے چشم کشا رپورٹ شائع کی۔
بی جےپی کی حکومت میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر، مسلمانوں کے گھروں اورکاروباری مراکز کو مسمارکرنا،مساجد پر قابض ہونا،مسلم خواتین کی انٹرنیٹ پرہرزہ سرائی اوردیگرپرتشدد واقعات سنگین حد تک بڑھ چکے ہیں،6 سال قبل آگرہ کےسکول میں مسلمان لڑکے کے چہرے پر سیاہی مل دی گئی۔
ایک بھارتی مسلمان بچے کے مطابق اسے سکول میں پاکستانی دہشت گرد کے نام سے پکارا جاتا ہے،16 سالہ مسلمان بچےکو اتنا زچ کیا گیا کہ وہ سکول چھوڑنے پر مجبور ہوگیا۔
بھارتی فضائیہ کی فروری 2019 میں پاکستان میں دراندازی کے بعد بھارتی مسلمانوں کو دھمکایا گیا کہ اگر پاکستان نےہم پر میزائل حملہ کیا تو ہم بھارتی مسلمانوں کو ان کےگھروں میں گھس کرماریں گے۔
مٹن کی ترسیل کرنےوالےمسلمان کو لائسنس ہونے کےباوجود انتہاپسند پولیس نے گرفتارکرکے شدید تشددکا نشانہ بنایا,انتہا پسند ہندوؤں نے ریل میں سفرکرتے مسلمانوں کوگائےکاگوشت لےجانے کےالزام میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔
2020 میں شہریت کےمتنازع قانون پر دہلی میں ہونے والے فسادات میں 50 سے زائد مسلمان شہید کر دیے گئے۔
بی جےپی جان بوجھ کربھارت میں مسلم نمائندگی کو مخفی کر رہی ہے، پارلیمنٹ کےدونوں ایوانوں میں کوئی مسلم وزیر یا ایم پی اے نہیں ہے۔
انتہا پسند بی جے پی نے روایتی ہٹ دھرمی کامظاہرہ کرتے ہوئے بھارت میں بڑھتے اسلاموفوبیا کا ملبہ غیر ذمہ دارانہ میڈیا ہاؤسز پر ڈال دیا،بھارتی مسلمان اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کے شہری بن چکے ہیں۔