بلیک آؤٹ چیلنج ، شریک لڑکی کی موت، ٹک ٹاک کیخلاف مقدمہ پھر شروع

tik tok black out challege case
کیپشن: tik tok black out challege case
سورس: google

ویب ڈیسک : امریکا کی ایک اپیل کورٹ نے اس دس سالہ بچی کی ماں کی جانب سے ٹک ٹاک کے خلاف دائر ایک مقدمے کی سماعت دوبارہ شروع کردی ہے جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک وائرل مقابلے’ بلیک آؤٹ چیلنج‘ میں حصہ لینے کے بعد انتقال کرگئی تھی۔

اس مقابلے میں ٹک ٹاک کے صارفین کو اپنا سانس اس وقت تک روکنا تھا جب تک وہ بےہوش نہیں ہو جاتے۔

اگرچہ وفاقی قانون روائتی طور پر انٹر نیٹ کمپنیوں کو اپنے صارفین کے پوسٹ کیے گئے مواد پر دائر مقدمات سے تحفظ فراہم کرتا ہے، تاہم فلاڈلفیا میں قائم تیسرے یو ایس سرکٹ اپیلز کورٹ نے منگل کو فیصلہ دیا کہ یہ قانون نائلہ اینڈرسن کی والدہ کو یہ دعویٰ دائر کرنے سے نہیں روکتا کہ ٹک ٹاک کے الگورتھم نے ان کی بیٹی کو چیلنج کی سفارش کی تھی۔

 امریکی سرکٹ جج پیٹی شوارٹز نے تین ججوں کے پینل کی جانب سے فیصلہ لکھتے ہوئے کہا کہ 1996 کے کمیونیکیشن ڈیسینسی ایکٹ کاسیکشن 230 صرف کسی تیسرے فریق کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات سے استثنیٰ دیتا ہے، ان سفارشات سے نہیں جنہیں ٹک ٹاک نےخود اپنے پلیٹ فارم کو اجاگر کرتے ہوئے کسی الگورتھم کے ذریعے بنایا ہو۔

جج نے تسلیم کیا کہ یہ فیصلہ ان کی عدالت اور دوسری عدالتوں کی جانب سے سیکشن 230 کے تحت ماضی کے اس فیصلے سے انحراف ہے کہ اگر کوئی آن لائن پلیٹ فارم اپنے صارفین کو نقصان دہ پیغامات دوسروں تک منتقل کرنےسے روکنے میں ناکام ہوتا ہے تو سیکشن 230 اسے ذمہ داری سے استثنیٰ فراہم کرتا ہے ۔

 لیکن انہوں نےکہا کہ وہ استدلال جولائی میں امریکی سپریم کورٹ کے اس بارے میں فیصلے کے بعد اب برقرار نہیں رہا ہے کہ آیا وہ سرکاری قوانین جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی جانب سے ایسے مواد کو ہٹانے کے اختیار کو محدود کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں جسے وہ قابل اعتراض سمجھتے ہیں ، آزادئ تقریر کے ان کے حق کی خلاف ورزی کرتےہیں۔

ان مقدمات میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسی آن لائن پلیٹ فارم کا الگورتھم کسی تیسرے فریق کی تقریر کو اس انداز میں پیش کرنے کے بارے میں اداراتی فیصلوں کا عکاس ہوتا ہے جس انداز میں وہ چاہتا کہ اسے پیش کیاجائے۔

شوارٹز نے کہا کہ اس مننطق کے تحت ،الگورتھم کے استعمال سے جو تقریر پیش کی جارہی ہے وہ خود کمپنی کی جانب سے پیش کی گئی تقریر تصور ہو گی ، جسے سیکشن 230 تحفظ فراہم نہیں کرتا۔

جج نےلکھا کہ، ٹک ٹاک مخصوص صارفین کے لیے سفارش کیے گئے اور پروموٹ کیے گئے موادکا انتخاب کرتا ہے ، اور ایسا کرتے ہوئے وہ خود اس مواد کا ذمہ دار ہوتا ہے ۔

ٹک ٹاک نے کمنٹس کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

منگل کے فیصلے نے ایک زیریں عدالت کے اس فیصلے کو بدل دیا ہے جس میں سیکشن 230 کی بنیاد پر ٹک ٹاک اور اس کی چینی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کے خلاف بچی کی ماں ٹوائینا اینڈرسن کے دائر کردہ مقدمے کو مسترد کر دیا گیا تھا ۔

ٹوائینا کی بیٹی نائلہ 2021 میں اپنی ماں کی الماری میں ایک پرس کی بیلٹ استعمال کرتے ہوئے بلیک آؤٹ چیلنج میں حصہ لینے کی کوشش کرتےہوئےدم گھٹنے سے انتقال کر گئی تھی۔ جس کے بعد ٹوائینا نے وہ مقدمہ دائر کیا تھا۔

نائلہ کی والدہ کے وکیل جیفری گڈ مین ے کہا کہ ایک بڑی ٹیک کمپنی نے جیل سے باہر رہنے کا اپنا کارڈ کھو دیا ہے۔

امریکی سرکٹ جج پال ماتے نے منگل کے فیصلے کی جزوی تائید میں رائے دیتے ہوئے کہا کہ ٹک ٹاک منافع کو دوسری تمام اقدار پر بالا تر رکھنے کی اپنی کوشش میں بچوں کے لئے غیر مناسب ذوق اور کم ترین خوبیوں کے حامل مواد کا انتخاب کر سکتا ہے ۔

لیکن وہ اس استثنیٰ کا دعویٰ نہیں کرسکتا جو کانگریس نے فراہم نہیں کیا ہے۔

Watch Live Public News