امریکی عوام آگے بڑھنے کیلئے تیار، میری اقدار بدلی ہیں نہ بدلیں گی، کاملہ ہیرس

kamila harris interview with CNN
کیپشن: kamila harris interview with CNN
سورس: google

 ویب ڈیسک :امریکا کی نائب صدر کاملا ہیرس نے اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں جمعرات کو پہلے ٹیلی ویژن انٹرویو میں اپنی بعض لبرل پوزیشن سے ہٹنے کا دفاع کیا اور اصرار کیا کہ ان کی اقدار میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں کاملا ہیرس ری پبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار ہیں۔  نشریاتی ادارے 'سی این این' کو دیے گئے انٹرویو میں ان کے ہمراہ نائب صدر کے امیدوار ٹم والز بھی تھے۔

انٹرویو کے دوران جب کاملا سے وقت گزرنے کے ساتھ ان کی پالیسیز میں آنے والی تبدیلیوں سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا "میرے خیال میں میری پالیسی اور فیصلوں کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ میری اقدار تبدیل نہیں ہوئی ہیں۔"

'سی این این' کی ڈانا بیش کے ساتھ انٹرویو نے کاملا ہیرس کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ 10 ستمبر کو اپنے ری پبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والے ٹی وی مباحثے کے لیے خود کو جانچ لیں۔

کاملا نے کہا کہ ان کی اولین ترجیحات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ متوسط طبقے کی مدد اور انہیں مضبوط کرنے کے لیے جو کچھ کر سکتی ہیں وہ کریں۔

ان کے بقول، جب وہ امریکی عوام کی امنگوں، ان کے اہداف اور عزائم کو دیکھتی ہیں تو انہیں لگتا ہے کہ وہ آگے بڑھنے کے ایک نئے راستے کے لیے تیار ہیں۔

کاملا کا یہ انٹرویو جمعرات کی دوپہر ایک بج کر 45 منٹ پر ریاست جارجیا کے شہر سواناہ کے ایک کیفے میں ریکارڈ کیا گیا تھا جسے اسی روز شام میں نشر کیا گیا۔

انٹرویو کے دوران کاملا نے ٹرمپ کی جانب سے ان کی شناخت سے متعلق تبصرے پر کہا کہ "یہ وہی پرانی اور تھکی ہوئی پلے بک ہے۔" ٹرمپ نے کاملا سے متعلق کہا تھا کہ وہ بلیک بننے کی کوشش کرتی ہیں۔

ٹرمپ کی تنقید سے متعلق تبصرے کے بعد کاملا نے کہا "اگلا سوال"

انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ منتخب ہوئیں تو اپنی کابینہ میں خدمات انجام دینے کے لیے ایک ری پبلکن کا نام بھی دیں گی۔ تاہم ان کے ذہن میں کوئی نام نہیں تھا۔

کاملا اور والز اب تک اپنے آپ کو ووٹرز کو سامنے متعارف کرا رہے ہیں۔ جب کہ اس کے برعکس ٹرمپ یا بائیڈن کو لوگ پہلے ہی جانتے تھے یا ان کے بارے میں رائے رکھتے تھے۔

 کاملا نے کہا کہ صدر بائیڈن کے ساتھ کام کرنا ان کے کریئر کے بڑے اعزازات میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اس لمحے کو یاد کیا جب بائیڈن نے انہیں فون پر بتایا کہ وہ انتخابی دوڑ سے الگ ہو رہے ہیں اور صدارتی امیدوار کے لیے ان کی حمایت کریں گے۔

بطور نائب صدر کاملا نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سمیت کئی دیگر میڈیا آؤٹ لیٹس کو انٹریوز دیے ہیں لیکن گزشتہ ایک ماہ کے دوران میڈیا میں سامنے ںہ آنے کی وجہ سے وہ ری پبلکنز کے نشانے پر ہیں۔

ٹرمپ کی انتخابی مہم نے کاملا کے انٹرویو سے قبل کہا تھا کہ انہیں ایک 'بیبی سٹر' کی ضرورت ہے اور اسی وجہ سے ٹم والز ان کے ساتھ انٹرویو میں موجود ہوں گے۔

ٹرمپ نے کاملا کے انٹرویو پر ایک آن لائن پوسٹ میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا "میں نے ابھی کامریڈ کاملا ہیرس کا ایک بہت ہی کمزور سوال کا جواب دیکھا، ایک ایسا سوال جسے تجسس سے زیادہ دفاع کے طور پر کیا گیا تھا، لیکن کاملا کا جواب غیر متزلزل تھا، اور انہوں نے یہی کہا کہ ان کی اقدار تبدیل نہیں ہوئی ہیں۔"

ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بڑے پیمانے پر قدامت پسند میڈیا آؤٹ لیٹس کی جانب رخ کیا ہے۔ حالاں کہ وہ حالیہ ہفتوں کے دوران کئی ایسی پریس کانفرنسز کر چکے ہیں جن میں انہوں نے کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ ٹرمپ نے حالیہ عرصے میں وہ مقبولیت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے جس کا دعویٰ کاملا ہیرس سے متعلق کیا جارہا تھا۔

 کاملا اور والز نے ریاست جارجیا میں دو روزہ بس ٹور کیا ہے جو سواناہ شہر میں اختتام پذیر ہوا۔ ان کی انتخابی مہم کا خیال ہے کہ پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں مذکورہ ریاست سے کامیابی کے لیے انہیں ری پبلکن پارٹی کے حلقوں میں جانا ہو گا۔

گیلپ کی پولنگ کے مطابق، صدارتی انتخابات کے لیے اپنے ووٹ کے بارے میں ڈیموکریٹس کے جوش و خروش میں گزشتہ چند مہینوں میں اضافہ ہوا ہے اور اب 10 میں سے آٹھ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ وہ ووٹنگ کے بارے میں معمول سے زیادہ پرجوش ہیں جب کہ مارچ میں یہ شرح 55 فی صد تھی۔

اسی عرصے کے دوران ری پبلکنز کے جوش و خروش میں بہت کم اضافہ ہوا ہے اور اب تقریباً دو تہائی ری پبلکنز کہتے ہیں کہ وہ ووٹنگ کے حوالے سے معمول سے زیادہ پرجوش ہیں۔

Watch Live Public News