افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے ذمہ دار زلمے خلیل زاد ہیں : امریکی  کانگرس رپورٹ

zalmay khalilzad is responsible for us withdrawl from afghanistan
کیپشن: zalmay khalilzad is responsible for us withdrawl from afghanistan
سورس: google

ویب ڈیسک :امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے خارجہ امور نے افغانستان سے امریکی انخلاء کی تفصیلی تحقیقات رپورٹ میں اس وقت کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کو ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے ری پبلکن چیئرمین مائیکل میکال کا کہنا ہے کہ اافغانستان سے انخلا افراتفری میں ہوا تھا اس وقت  کی اکثریتی جماعت ڈیمو کریٹس نے تحقیقات کے لئے کچھ نہیں کیا تھا ۔

 ایک انٹرویو میں  ان کا کہنا تھا کہ  جو کچھ بھی اس وقت ہوا اس کے جامع اور مکمل ثبوت جمع کرنے میں ہمیں دو سال لگ گئے۔  اس عرصے میں بہت سارے سمن کی بھی تعمیل کرائی گئی ہمیں توہین عدالت سمیت بہت ساری دھمکیاں ملیں۔

رپورٹ ایک سال پہلے جاری کرنا چاہتے تھے انتظامیہ نے رکاوٹیں ڈالیں اور رپورٹ کو تاخیر کا شکار کردیا۔ تحقیقات اب بھی مکمل نہیں ہوئی ۔

 رپورٹ کے مطابق مذاکرات چھوڑنے اور انخلا کا فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کے دوران ہوا تھا ۔ افغان طالبان دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کررہے تھے۔ صرف 25 سو امریکی فوجی افغان سرزمین پر موجود تھے۔ جنرل میکنزی اور جنرل مالی کا خیال تھا کہ نیٹو اور امریکی فضائیہ کے 5 سو فوجی  اور پرائیویٹ کنٹریکٹرز استحکام کے لئے کافی تھے۔ لیکن جب تعداد صفر ہوئی بگرام کا استحکام خطرے میں پڑ گیا۔

شرائط پوری ہونے پر انخلا کی تاریخ کا فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ نے کیا تھا۔ تاہم شرائط پوری نہیں ہوئیں۔ انخلا کے ذمہ دار جو بائیڈن نہیں زلمے خلیل زاد ہیں۔ وزارت دفاع اور محکمہ خارجہ کے بہت سارے عہدیداروں کی فہرست دی ہے ۔ کانگرس ایک قرارداد میں ان سب کے اقدامات کی مذمت کرے گی۔

 افغان حکومت کو معاہدے میں شامل نہ کرنا ایک بڑی غلطی تھی۔ بہت سے  جنرلز اور انٹیلی جنس کمیونٹی کا خیال ہے کہ انخلا کے لئے  ایکشن پلان کے ایس او پیز پر عمل نہ کرنا ، امریکیوں ، افغان اتحادیوں اور خواتین کو پیچھے چھوڑنا ایک بڑی غلطی تھی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکا نے اس پر نظر نہیں رکھی کہ آیا افغان طالبان دوحہ معاہدے پرعمل کررہے ہیں۔ جب انخلا کا فیصلہ کیا گیا تو افغان طالبان نے دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ۔ رپورٹ میں افغانستان کو دہشت گردی کی کارروائیوں کا گڑھ قرار دیا گیا ہے ۔

مائیکل میکال کا کہنا تھا کہ جو ہم افغانستان میں آج دیکھ رہے ہیں پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا، حقانی گروپ القاعدہ کے نمبر 2ایمن الظواہری کی حفاطت کررہے تھے جسے انخلا کے کچھ عرصے بعد ڈرون حملے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ ایمن الظواہری داعش اور خراسان گروپ کے ساتھ تعاون کررہے تھے کیونکہ امریکا ان کا مشترکہ دشمن ہے ۔ سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ بگرام کی جیلوں سے انہوں نے داعش کے ہزاروں قیدیوں کورہا کیا جو اب خراسان کے علاقے میں جا چکے ہیں۔ ان کے تاجکستان ، ازبکستان اور پاکستان میں آپریشنز ہیں۔ ایف بی آئی نے ابھی اطلاع دی ہے کہ ان میں سے 8 کو جنوب مغربی سرحد پار کرنے بعد حراست میں لیا گیا ہے ۔ یہ تو پکڑے گئے اور جو امریکا میں داخل ہوکر پناہ لے چکے ہیں ان سے ملک کو خطرہ ہے۔

Watch Live Public News