(ویب ڈیسک ) بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ سب بوٹ کو عزت دو کی وجہ سے بچے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ بوٹ کو عزت نہ دیں تو ختم ہوجائینگی۔
بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک بات واضع کردوں جو لوگ برے وقت میں پارٹی چھوڑ گئے انکی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔ جن لوگوں پر فیملی اور بچوں سمیت تشدد کیا گیا گھر توڑے گئے بلیک میل کیا گیا انکی تعداد کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ نام کسی کا نہیں لونگا مجھے سب معلوم ہے برے وقت میں کون کون پارٹی چھوڑ گیا۔ جو اچھے وقت میں فل ٹائم چارلیز تھے انکے لئے کوئی جگہ نہیں۔ جنہوں نے برے وقت میں تشدد برداشت کیا لیکن پارٹی نہیں چھوڑی وہ تسلی رکھیں۔ میاں والی کے امجد خان پر بہت تشدد ہوا اور وہ آئی سی یو میں بھی رہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کیلئے سب بڑا چیلینج معاشی چیلینج ہے۔پہلے کہا جاتا تھا 50 سال میں سب سے کم سرمایہ کاری آئی۔اب کہا جاتا ہے پاکستان کی تاریخ میں سب سے کم سرمایہ کاری اس دور میں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آمدنی نہیں بڑھا رہے قرض لئے جارہے ہیں۔ یہ سب سیاسی عدم استحکام، فراڈ الیکشن اور دہشت گردی کی وجہ سے ہورہا ہے۔ دہشتگردی کے واقعات پہلے بھی ہم پر ڈالے گئے۔ حکومت کہتی ہے پی ٹی آئی کی سیٹلمنٹ سے دہشت گردی بڑھ گئی۔ اب حکومت ہی کہہ رہی ہے کراس بارڈر دہشت گردی ہورہی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے صحافیوں سے گفتگو می کہا کہ ہماری خفیہ ایجنسیاں دہشتگردی ختم کرنے کے بجائے ایک سیاسی جماعت کے پیچھے لگی ہوئی ہیں۔ بلوچستان، ٹی ٹی پی، کچے کی دہشگردی اور ملک میں بڑھتے جرائم کے ہوتے کون سرمایہ کاری کرے گا۔
عمران خان نے کہا کہ صوبائیت اس وقت ملک کے لئے بڑا خطرہ ہے۔پنجاب میں بلوچستان کے خلاف مظاہرے کروائے جارہے ہیں۔ یہ بہت خطرناک ہے ہم صوبائیت کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ملک میں صرف پی ٹی آئی وفاقی جماعت ہے باقی جماعتیں ریجنل پارٹیاں بن چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب بوٹ کو عزت دو کی وجہ سے بچے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ بوٹ کو عزت نہ دیں تو ختم ہوجائینگی۔ سیاسی جماعتیں قوم کو اکٹھا رکھتی ہیں فوج اکٹھا نہیں رکھتی۔ اگر ایسا ہوتا تو مشرقی پاکستان جدا نہ ہوتا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سب جماعتیں جلسے کررہی ہیں ہمیں کے پی کے علاوہ کہیں جلسے کی اجازت نہیں۔ جو قوم کو اکٹھا کرسکتی ہے وہ جماعت پی ٹی آئی ہے۔ ہمیں پاکستان کی فکر ہے 22 اگست کو منسوخ ہونے والے جلسے کے بعد پارٹی کے اندر لڑائی ہورہی ہے۔ ہمیں گالیاں پڑ رہی ہیں کارکنان کو غصہ ہے۔ دینی جماعتوں کے احتجاج اور ٹیسٹ میچز کی وجہ سے جلسہ منسوخ کرنا پڑا۔
دوران گفتگو جیل انتظامیہ نے صحافیوں کو سوالات کرنے سے روک دیا۔ بانی پی ٹی آئی نے گفتگو کے دوران بار بار مداخلت کرنے پر ڈپٹی سپرینڈنٹ جیل کو ڈانٹ پلا دی۔
بانی پی ٹی آئی نے ڈپٹی سپرینڈنٹ جیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اوپن کورٹ ہے صحافی سوال پوچھ سکتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے منع کرنے کے باوجود جیل انتظامیہ بار بار مداخلت کرتی رہی۔
بانی پی ٹی آئی جیل انتظامیہ کے رویے پر شدید غصہ ہوگئے اور بولے انکو اوپر سے ہدایات ہیں۔انہوں نے کہا کہ فیئر ٹرائل میرا حق ہے لیکن فیئر ٹرائل کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ اوپن ٹرائل میں میڈیا کو رسائی ہونی چاہیئے۔
عمران خان نے کہا کہ جتنے حالات خراب ہورہے ہیں اتنی مجھ پر سختیاں بڑھائی جارہی ہیں۔ میں نہ پارٹی قیادت سے مل سکتا ہوں نہ بچوں سے بات کرائی جارہی ہے۔ پارٹی رہنماؤں کی ملاقات کیلئے نام بھیجتا ہوں چھ لوگوں کو اندر آنے دیا جاتا ہے۔