ویب ڈیسک: اکھنڈ بھارت کے پرچاری انتہا پسند مودی کی پالیسیوں سے بھارت کا نوجوان نا صرف متنفر بلکہ بے راہ رَوی کا شکار بھی ہو چکے ہیں۔
14 جون 2022 کو مودی کے دورِ حکومت میں ریکروٹمنٹ سکیم "اگنی ویر" متعارف کرائی گئی۔ اگنی ویر سکیم کے تحت 17 سے 21 سال کے بھارتی نوجوانوں کو 4 سالوں کے لئے بھارتی فوج میں بھرتی کیا جائے گا ۔
کچھ عرصہ قبل اس سکیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی ریاست ہریانہ کے شہری کا کہنا تھا کہ "یہ نوجوان 4 سال فوج میں نوکری کرنے کے بعد کیا کرینگے؟ وہ ہتھیار چلانا سیکھ لیں گے اور پھر وہ عسکریت پسندی کریں گے"صرف 2 سال کے قلیل عرصے میں ہی مودی سرکار کی اگنی ویر سکیم کے خطرناک نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
حال ہی میں ایک واقعہ رپورٹ ہوا ہے جس کے مطابق ایک اگنی ویر چھٹی پر گھر آنے کے بعد جرائم کی دنیا سے جڑ گیا۔ اس حوالے سے موہالی پولیس کا کہنا ہے کہ "مجرم کی شناخت اشمیت سنگھ کے نام سے ہوئی ہے جو کہ ایک اگنی ویر ہے"
موہالی پولیس نے بتایا کہ اشمییت سنگھ نے ناجائز اسلحہ استعمال کرتے ہوئے متعدد موٹرسائیکلیں چوری کیں، اگنی ویر جیسی سکیمیں نا صرف نوجوانوں میں مایوسی پیدا کررہی ہیں بلکہ ان کو جرائم کی طرف بھی دھکیل رہی ہیں۔
مودی کے سیاسی حریف ارجن ملک کھار گے نے کہا کہ " اگنی ویر جیسی سکیم مودی سرکار صرف اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے"
بھارتی میڈیا کے مطابق "مودی سرکار ملکی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے"، "اس واقعہ کے بعد بھارتی مقتدر حلقوں میں بے چینی بڑھ گئی ہے"۔ مودی سرکار کی اتحادی پارٹیوں کا کہنا ہے کہ "اگنی ویر جیسی سکیموں کو جلد از جلد بند کر دینا چاہیے"
اتحادی پارٹی کا کہنا ہے کہ " اگنی ویر سکیم ملکی دفاعی نظام پر ایک سوالیہ نشان ہے"،
"مودی سرکار کو اپنے سیاسی عزائم کو پایا تکمیل تک پہنچانے کے لیے ملکی سلامتی کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیئے"۔
انتہا پسند مودی کی احمقانہ سکیم "اگنی ویر" کے مثبت نتائج تو سامنے نہیں آئے مگر بھارتی نوجوان عسکریت پسندی کا شکار ہو چکا ہے، جس کے مزید خطرناک نتائج مستقبل قریب میں دیکھنے کو ملیں گے۔