مخصوص نشستوں کے بارے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت کا اہم قدم

مخصوص نشستوں کے بارے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت کا اہم قدم

(ویب ڈیسک )  حکومتی ارکان کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کا بل ایوان میں پیش  کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق   قومی اسمبلی میں  بل مسلم لیگ ن کے بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر نے مشترکہ طور پر پیش کیا۔ ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ  انتخابی نشان کے لئے کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آذاد تصور ہو گا، مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت بعدازاں مخصوص نشستوں کی حقدار نہ ہو گی۔

ترمیمی بل کے مطابق  کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہو گا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلےکےمطابق41 ارکان کا نوٹیفکیشن باقی ہیں۔ چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی، پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کروائی ہے۔

الیکشن کمیشن کو جمع کروائی گئی فہرست میں 67 خواتین اور 11 اقلیتی نشستوں کیلئے نام دیے گئے ہیں، جب کہ قومی اسمبلی کی نشستوں کیلئے صنم جاوید، عالیہ حمزہ، کنول شوزب ، روبینہ شاہین، سیمابیہ طاہر کے نام شامل ہیں۔

خیال رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل بینچ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا تھا، فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا تھا۔

Watch Live Public News