علیم خان گروپ کا پرویز الٰہی کی حمایت سے انکار

علیم خان گروپ کا پرویز الٰہی کی حمایت سے انکار
عبدالعلیم خان گروپ کے ترجمان میاں خالد محمود نے ق لیگ کو وزیر اعلیٰ کا ووٹ دینے سے متعلق بیان میں کہا کہ علیم خان گروپ نے ق لیگ کو وزیر اعلیٰ کا ووٹ دینے سے انکار کر دیا ہے. ترجمان میاں خالد محمود کا کہنا تھا کہ عمران خان جن القابات سے پرویز الہی کو بلاتے تھے ہم تو انہیں دہرانے کی جسارت بھی نہیں کر سکتے، پہلے 4سال ایک بے ایمان اور نکمے بزدار کو مسلط رکھا اب پرویز الہی کو نامزد کر دیا، وہ پی ٹی آئی جانثار جنہوں نے نئے پاکستان میں عمران خان کا ساتھ دیا کیا اُن184ارکان میں سے ایک بھی وزیر اعلیٰ بننے کا اہل نہیں تھا؟ تحریک انصاف کے ہر مخلص کارکن کوپرویز الہی کی نامزدگی پر اعتراض ہے. ترجمان علیم گرو پ کا کہنا تھا کہ اگرنیا پاکستان پرویز الہی بنائیں گے تو تحریک انصاف بنانے کی کیا ضرورت تھی،وہ یہ کام گزشتہ42سال سے کر رہے ہیں، کوئی سودے بازی نہیں کرینگے، اپوزیشن کا غیر مشرو ط ساتھ دینگے، کمال ہے کہ اب نیا پاکستان پرویز الہی بنائیں گے، خان صاحب کیا یہ وہ نظریہ تھا جس کے لئے آپ نے 25سال جدوجہد کی اور قوم نے آپ پر اعتماد کیا؟ آج حکومت بچانے کی باری آئی تو پنجاب کا وزیر اعلیٰ انہیں نامزد کر دیاجنہیں آپ چور اور ڈاکو کہتے تھے، ترین گروپ کے ساتھی محب وطن اور قوم کا درد رکھنے والے ہیں،امید ہے وہ بھی ہمارا ساتھ دیں گے،جہانگیر خان ترین کی پی ٹی آئی کے لئے بہت قربانیاں ہیں، اُن کی جلد صحت یابی کے لئے دعا گو ہیں. واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے استعفی‌لیکر اتحادی جماعت کے چوہدری پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ نامزد کیا گیا ہے. دوسری جانب ایک انٹرویو میں چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ مریم نوازشریف کو پسند نہیں تھا کہ مسلم لیگ ق کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دی جائے جبکہ نواز شریف نے بھی اس معاملے کو ویٹو کر دیا تھا۔ اسی لئے عمران خان سے جا ملے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جن کو آن بورڈ ہونا چاہیے تھا وہ شہباز شریف سے آن بورڈ نہیں تھے، اب وہ لوگ میٹر کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر مریم بی بی کو پسند نہیں تھا، وہ گروپ محسوس کرتا تھا کہ ہمیں کیوں سارا کچھ ہی دے دیں؟ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس لئے شہباز شریف کی جانب سے کھانے کی دعوت پر نہیں گئے، کیونکہ انہوں نے جن کیساتھ آن بورڈ ہونا تھا، وہ نہیں تھے۔ شہباز شریف کی اہمیت اپنی جبکہ لیکن وہ اپنے بڑے بھائی نواز شریف کے ویٹو کو بدل نہیں سکے۔ مسلم لیگ ق کے صدر نے بڑا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ دوسروں کی بدقسمتی اور ان کی خوش قسمتی ہے کہ انھیں چیزوں کا علم ہو جاتا ہے۔ یہ علم بھی ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) حکومت کیساتھ آن بورڈ ہے۔ ق لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے ساتھ ہماری ایک پوری تاریخ ہے۔ 3 دفعہ ہمارے ساتھ پہلے بھی یہی ہوا تھا۔ ہم ان کے ساتھ بڑے ہی محتاط طریقے سے چلتے ہیں۔ زرداری نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ نہیں بناتے تو وہ پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ ن لیگ والے ہمیں بھی مطمئن کر رہے تھے اور آصف زرداری کو بھی، انھوں نے نیا آغاز کیا تھا تو سوچا کہ اور بڑا وفد بنا کر بھیجتے ہیں، اور وہ جا کر ان کو کہیں کہ میاں صاحب کا بھی اوکے آگیا اور سارے معاملات ٹھیک کرلیے۔ ان کا کہنا تھاکہ ان کی بدقسمتی اور ہماری خوش قسمتی کہ ہمیں چیزوں کو علم ہو جاتا ہے۔ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ ہمارا ٹائم پیریڈ تین سے 4 مہینے کا ہے، اس سے زیادہ نہیں اور یہ طے ہے۔ چودھری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا اپنا ایک سٹیٹس ہے لیکن وہ اپنے بھائی کے ویٹو کا رخ نہیں موڑ سکے، ان کے بیٹے سلیمان کی جانب سے خصوصی میسج آیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تحریک انصاف کے ساتھ سنجیدہ پیشکش چل رہی تھی۔ وزیراعظم عمران نے خود فون کیا کہ انتظار کر رہا ہوں آ جائیں۔ پھر ہم بنی گالہ گئے۔ آج پھر عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں آپ کا ہماری جماعت میں اچھا رسپانس آیا۔ ایم کیو ایم سے متعلق معاملات پر انہوں نے بتایا کہ میں نے وزیراعظم کو کہا ہے کہ متحدہ کو گورنرشپ اور وزارت بحری امور دیں، انہوں نے کہا کہ ہم کر رہے ہیں۔ پرویز خٹک سے رابطہ ہوا انھوں نے کہا کہ ادھر ہی بیٹھا ہوا ہوں، ایم کیو ایم آن بورڈ ہے۔ جہانگیر ترین گروپ سے متعلق پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سے کل فون پر میری بات ہوئی، معاملات طے پا گئے ہیں۔ مونس الٰہی لندن گئے تو جہانگیر ترین کے بیٹے نے بات کرائی لیکن ملاقات نہیں ہوئی۔ جہانگیر ترین لیزر تھراپی کرا رہے تھے، اس لئے ملاقات نہیں ہو سکی لیکن ان کے بندے آگئے تھے۔ چودھری پرویز الٰہی نے بتایا کہ جہانگیر ترین گروپ کل ملاقات کیلئے آ رہا ہے جبکہ آج بھی ان کے لوگ آئے ہوئے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ طارق بشیر چیمہ پہلے مشاورت میں شامل تھے، تاہم بعد میں انھیں یہ چیز پسند نہیں آئی اور کہا کہ میں نے پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دینا، آپ کی وجہ سے ساڑھے تین سال گزارا کیا ہے اور وہ اپنی بات پر قائم ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔