پاکستان میں منکی پاکس سے نمٹنے کیلئے ہائی الرٹ جاری

پاکستان میں منکی پاکس سے نمٹنے کیلئے ہائی الرٹ جاری
حکومت نے صحت کے تمام قومی اور صوبائی حکام کو خصوصی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ منکی پاکس کے کسی بھی مشتبہ کیس کے بارے میں انتہائی چوکنا رہیں۔ ریڈیو پاکستان کے مطابق نیشنل ہیلتھ سروسز کی وزارت کے ایک اہلکار کے مطابق صحت کے حکام صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔ اہلکار نے کہا کہ پاکستان میں منکی پاکس کے کیس کے بارے میں سماجی ذرائع ابلاغ پر پھیلائی جانے والی معلومات درست نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے قومی ادارے کی اطلاعات کے مطابق پاکستان میں ابھی تک منکی پاکس کے کسی کیس کی کوئی تشخیص نہیں ہوئی ہے۔ قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کی جانب سے جاری کردہ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ منکی پاکس زونوٹک بیماری کا عارضہ ہے جو انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ منکی پاکس وائرس کا ابھی تک کوئی خاص طریقہ علاج نہیں ہے تاہم چیچک سے بچاؤ کے لئے تیار کردہ ویکسین اس مرض کیلئے تقریباً 85 فیصد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ اور) نے منکی پاکس سے متاثرہ ممالک میں چکن پاکس کیلئے تیار ویکسین مریضوں کو لگانا شروع کر دی ہے تاکہ ان کا علاج معالجہ شروع کیا جا سکے۔ یہ بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہے۔ منکی پاکس وائرس کی علامات ظاہر ہونے کی مدت عام طور پر سات سے 14 دن ہوتی ہے لیکن یہ پانچ سے اکیس روز تک بھی ہو سکتی ہے۔ بیماری کی علامات میں لیمفاڈینوپیتھی، تھکن، درد، پٹھوں میں درد اور سر درد شامل ہیں۔ بخار کے ظاہر ہونے کے بعد 3 روز کے اندر اندر مریض کے جسم پر خارش پیدا ہو جاتی ہے، جو اکثر چہرے سے شروع ہوکر جسم کے دوسرے اعضا تک پھیل جاتی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منکی پاکس کا وائرس ناک یا منہ، آنکھوں، سانس کی نالی اور یا پھر پھٹی ہوئی جلد کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ سائنسدانوں کو منکی پاکس کے قدرتی ماخذ کا ابھی تک علم نہیں ہو سکا ہے لیکن بندر اور افریقی چوہوں میں ایسے مضر وائرس موجود ہو سکتے ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔