اسلام آبادہائیکورٹ کی جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی سرزنش

اسلام آبادہائیکورٹ کی جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی سرزنش
کیپشن: اسلام آبادہائیکورٹ کی جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی سرزنش

ویب ڈیسک: پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پرسماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب  نے ریمارکس دیئے کہ ابوالحسنات کی عدالت میں کیمرے لگے ہوئے ہیں؟ ہم نے ممبر انسپکشن ٹیم کو لکھا تھا کہ اس کو فوراً واپس بھیجا جائے،یہ ابھی تک یہیں ہے اور پھر ایسے ہی کام کر رہا ہے،آرڈر کر کے تاریخ دیتا ہے بعد میں ضمانت مسترد کر دیتا ہے،سائفر ٹرائل میں ہم نے اسکے کارنامے دیکھے ہوئے ہیں،دنیا کی کسی عدالت میں اس طرح کی ناانصافی نہیں ہوئی جو اس نے کی۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے کی۔ اعظم سواتی کی جانب سے ایڈووکیٹ علی بخاری عدالت کے سامنے پیش ہوئے،ایڈووکیٹ جنرل آفس کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے عدالت میں موجود پولیس اہلکار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کی ڈیوٹی ہے آپ نے دیکھنا ہے اسٹیٹ کی جانب سے کوئی نمائندگی ہے یا نہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکیل علی بخاری سے استفسار  کیاکہ  بیان حلفی بن گیا ہے؟

علی بخاری ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم نے بیان حلفی بھی دے دیا اس عدالت کا گزشتہ حکم نامہ بھی پیپر بک میں لگا ہے۔

اسٹیٹ کی جانب سے کسی کے پیش نا ہونے پر عدالت کا اظہار برہمی۔

اسٹیٹ کونسل  نے کہا کہ پراسیکوٹر جنرل نے اس کیس میں عدالتی معاونت کرنی ہے ایڈوکیٹ جنرل نے نہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسٹیٹ کونسل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کو کہیں یہاں آئے دلائل دے وگرنا ہم آرڈر پاس کریں گے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا پراسیکوٹر جنرل پربرہمی کااظہار کہا کہ پراسیکوٹر جنرل صاحب کیا مجھے آپ کے آفس آنا ہے دروازہ کھٹکھٹانا ہے کہ آئیں دلائل دیں۔

پراسیکوٹر جنرل نے کہا کہ ہمیں نوٹس نہیں ملا تھا۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے اظہار برہمی  کرتے ہوئے کہا کہ 2 روز پہلے آپ کو نوٹس ہوا ہے۔

پراسیکوٹر جنرل نے کہا کہ جان بوجھ کر کبھی ایسا نہیں ہوا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب  نے ریمارکس دیئے کہ ابوالحسنات کی عدالت میں کیمرے لگے ہوئے ہیں؟ ہم نے ممبر انسپکشن ٹیم کو لکھا تھا کہ اس کو فوراً واپس بھیجا جائے،یہ ابھی تک یہیں ہے اور پھر ایسے ہی کام کر رہا ہے،آرڈر کر کے تاریخ دیتا ہے بعد میں ضمانت مسترد کر دیتا ہے،اس آدمی کو یہاں رکھا ہوا ہے تاکہ انکی سیاسی کارروائیاں کر سکے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب  نے مزید ریمارکس دیئے کہ سائفر ٹرائل میں ہم نے اسکے کارنامے دیکھے ہوئے ہیں،دنیا کی کسی عدالت میں اس طرح کی ناانصافی نہیں ہوئی جو اس نے کی،پتہ نہیں دنیا کا نظام انصاف اس آدمی کے بغیر چل ہی نہیں سکتا، آپ ذرا دیکھیں تو سہی کہ یہ شخص کر کیا رہا ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب یہ کام آپکے بغیر نہیں ہو گا، وزیرِقانون سے بات کریں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپکی وزارت اُس کا دفاع کر رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ یہی کام کرو اسی لیے تو تمہیں بٹھایا ہوا ہے۔

عدالت نے جج ابو الحسنات ذوالقرنین سے بیان حلفی پر جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Watch Live Public News