کے الیکٹرک نے اوور بلنگ کا اعتراف کر لیا

کے الیکٹرک نے اوور بلنگ کا اعتراف کر لیا
اسلام آباد (ویب ڈیسک) کے الیکٹرک نے اپنے صارفین کو 34 دن تک اوور بل بھیجنے کا اعتراف کر لیا ہے۔ پاکستان کے نجی ٹی وی نے کراچی کی کے الیکٹرک (کے ای)، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو)، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو)، ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو)، گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو)، اور سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) کے بلوں کا جائزہ لیا تھا۔ تحقیقات میں یہ سامنے آیا کہ کئی پاور کمپنیوں نے جنوری 2021 سے اب تک ایک سے زیادہ مواقع پر اپنے صارفین کو ایک مہینے میں اجازت شدہ 31 دنوں کے بجائے زیادہ دنوں کے لیے بل دیا تھا۔ پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی (PITC) کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں بھی اس کی تصدیق کی گئی۔ نیشنل الیکٹرک پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی ( نیپرا) کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے آج اس مسئلہ سے متعلق سماعت کی صدارت کی جس کے دوران کے الیکٹر کے ایک عہدیدار نے قبول کیا کہ صارفین کو زیادہ بل دیا گیا۔ کے ای چیف فنانشل آفیسر محمد عامر غازیانی نے عہدیداروں کو بتایا کہ اوور بل کی رقم اگلے ماہ کے بل میں ایڈجسٹ کی جاتی ہے۔ اس پر نیپرا سندھ کے رکن رفیق احمد شیخ نے کہا کہ اتھارٹی کے الیکٹرک کے عہدیدار کے بیان سے متفق نہیں ہے۔ جو بھی مسائل ہیں، صارفین کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک نہیں کیا جانا چاہیے۔ کے ای عہدیدار نے کہا کہ اوور بلنگ جان بوجھ کر نہیں کی گئی۔ سماعت کے دوران نیپرا حکام نے بتایا کہ اتھارٹی کو ملک بھر سے 64 درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے 13 کے الیکٹرک کے خلاف تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میپکو نے اووبلنگ قبول کر لی ہے۔ دریں اثنا رحیم یار خان انرجی لمیٹڈ (RYKEL) کے ایک صارف نے 52 دن کے اوور بلنگ کی شکایت کی۔ اوور بلنگ کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے نیپرا کے وائس چیئرمین رفیق احمد شیخ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے میٹر ریڈر بھی صارفین کے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ نیپرا افسر نے خبردار کیا کہ جو میٹر ریڈرز زیادہ دنوں تک ڈیٹا کی رپورٹنگ کے مرتکب پائے جاتے ہیں انہیں سروس سے برخاست کر دیا جائے گا۔ اس حوالے سے تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔ نیپرا ہر پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی کے کل اوور بلنگ کا جائزہ لینے کے لیے انکوائری شروع کرے گی جس کے بعد سماعت ملتوی کر دی گئی۔

Watch Live Public News

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔