کراچی : نگراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ پاکستان میں پے پال اور سٹرائپ ادائیگیوں کو فعال کرکے اپنے آن لائن فری لانسرز اور آن لائن ای کامرس کمپنیوں کوسہولت دینا ترجیحات میں شامل ہے۔ ایکسپو سینٹر میں انٹرنیشنل آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شو آئی ٹی سی این ایشیا 2023 کی افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ آئی ٹی انڈسٹری اور دیگر تمام روایتی صنعتوں میں اہم فرق یہ ہے کہ یہ سروس بیسڈ انڈسٹری ہے۔ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں ہماری معیشت کی کمزوری یہ ہے کہ پیداواری صنعتوں میں استعمال ہونے والا بہت ساخام مال درآمد کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکسٹائل کی صنعت اور دیگر تمام روایتی صنعتوں کا انحصار بھی خام مال کی درآمد پر ہے جس سے ہمارا تجارتی توازن خراب ہو جاتا ہے۔ اس کا حل سروس بیسڈ صنعتوں کی ترقی پر ہے، وہ صنعتیں جن کے لیے اس ملک میں پہلے سے خام مال موجود ہے اور ہمارا سب سے بڑاخام مال، ہماری سب سے بڑی طاقت، پڑھی لکھی، ہنر مند، نوجوان آبادی ہے۔ نگران وزیر برائے آئی ٹی نے بتایا کہ اوسط پاکستانی کی عمر صرف 22 سال ہے۔ ہمارے تقریبا ًنصف ملین ہر سال یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں جن میں سے بہت سے ٹیکنیکل ڈگریاں حاصل کرتے ہیں اور وہ یہاں ملازمت کر سکتے ہیں یا عالمی افرادی قوت کا حصہ بن سکتے ہیں جسے اب” جیگ اکانومی”کہا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر نے نشاندہی کی کہ ہماری آئی ٹی کمپنیاں بہت سارے ہنر مند، تعلیم یافتہ، نوجوانوں کو ملازمت دینے کے قابل نہیں ہیں۔ وہ دنیا کی دوسری بڑی آن لائن ورکر مارکیٹ پلیس بن گئی ہیں۔ ہم ملکی مسائل پر بہت بات کرتے ہیں لیکن اس ملک کے نوجوانوں کے لیے کچھ کرنے کا انتظام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں نے خود ایک لیپ ٹاپ خریدا، دوستوں کے ساتھ مل کر کام کیا اور وہ عالمی افرادی قوت کا حصہ بن گئے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں تقریبا چار لاکھ آن لائن فری لانسرز ہیں جو روزانہ 5سے 10 ڈالر کماتے ہیں اور یہ آن لائن فری لانسنگ جہاں سے پاکستانی ہنر مند افراد عالمی مارکیٹ کا حصہ بن سکتے ہیں۔ عمر سیف کا کہنا تھا کہ اس آن لائن فری لانسنگ انڈسٹری کے علاوہ کوئی دوسری ایسی صنعت نہیں ہے جس میں پاکستان دنیا کے ٹاپ فائیو میں ہونے کا دعوی کر سکے۔ مختلف آن لائن پلیٹ فارمز پر 400,000 کے قریب لوگ رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے تقریبا 150,000 لوگ آن لائن فری لانسنگ باقاعدگی سے کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم آئی ٹی انڈسٹری میں افرادی قوت کو بھی تربیت دینے کا آغاز کریں گے کیونکہ آئی ٹی انڈسٹری میں ایک لاکھ سافٹ ویئر ڈویلپرز کے اضافے سے ہر سال 2بلین ڈالر کی آمدنی ہوگی۔ ہماری یونیورسٹیاں ہر سال 35سے 40 ہزارکے قریب آئی ٹی اور اس سے منسلک شعبوں میں ڈگریاں دیتی ہیں لیکن آئی ٹی انڈسٹری ان میں سے 10فیصد کو بھی ملازمت نہیں دے سکتی۔ نگران وزیر عمر سیف نے کہا کہ پاکستان میں پے پال اور سٹرائپ ادائیگیوں کو فعال کرنا ان کی بہت بڑی ترجیح ہے۔یہاں دنیا کی دوسری سب سے بڑی آن لائن ورک فورس کی ادائیگیوں کی بات کررہے ہیں۔ ہم اپنے آن لائن فری لانسرز اور آن لائن ای کامرس کمپنیوں کے لیے آواز اٹھانا چاہتے ہیں کہ اگر انہیں پے پال اور سٹرائپ تک رسائی حاصل ہو تو وہ واقعی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔