لاہور، اسلام آباد اور کراچی ائیرپورٹس کی بولی کیلئے 15 ستمبر حتمی تاریخ مقرر

pak airports be outsourced on sep 15
کیپشن: pak airports be outsourced on sep 15
سورس: google

ویب ڈیسک : حکومت نے ملک کے تین بڑے ہوائی اڈو ں اسلام آباد، لاہور اور کراچی ایئر پورٹس   کی آؤٹ سورسنگ کے لیے بولی جمع کروانے کے لیے 15 ستمبر کی حتمی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
اس حوالے سے وزارت ہوا بازی کی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد، لاہور اور کراچی ایئر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے مراحل کو آگے بڑھاتے ہوئے تینوں ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کے لیے سب سے موزوں کمپنی کے انتخاب کے لیے پیپرا قواعد کے مطابق کھلی بولی کا عمل اپنایا گیا ہے جبکہ بولی جمع کرانے کی آخری تاریخ 15 سمتبر مقرر کی گئی ہے۔
  یاد رہے اس سے قبل حکومت کی جانب سے رواں سال جون تک ایئر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ کا عمل مکمل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
دوسری جانب آؤٹ سورسنگ سے قبل اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی گزشتہ تین سال کے دوران مجموعی آمدنی 35.46 ارب روپے رہی ہے۔
اسلام آباد ایئر پورٹ سمیت ملک کے تین بڑے ہوائی اڈوں کو مزید منافع بخش بنانے کے لیے اُنہیں آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے۔
دستاویزات کے مطابق مالی سال 2020 سے 2023 تک اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی کل آمدنی 35.46 ارب روپے رہی ہے۔ مذکورہ تین سال کے دوران ایئر پورٹ کی آمدنی میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔
سال 2020- 21 میں اسلام آباد ایئر پورٹ نے 6.688 ارب روپے کما کر وفاقی حکومت/سول ایویشن کو دیے، اس کے بعد اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی سالانہ آمدن میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
وزارت ہوا بازی کی دستاویزات میں مزید بتایا گیا ہے کہ سال 2021-22 کے مقابلے میں سال 2022-23 میں اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ نے اپنی آمدنی کو مزید بہتر بناتے ہوئے اس میں 4.14 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ مجموعی طور پر اس سال اسلام انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی آمدن 16.46 ارب روپے رہی ہے۔
اسلام آباد سمیت ملک کے تین بڑے ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرنے کی وجوہات کے حوالے سے وزارت ہوا بازی کا کہنا ہے کہ تینوں ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرنے کی بڑی وجوہات مسافروں، عوام اور سٹیک ہولڈرز کے لیے معیار کو بہتر بنانے کے ساتھ ان ہوائی اڈوں کی مکمل استعداد کار کو بروئے کار لانے کے لیے آمدنی کے سلسلے کو بہتر بنانے کی ضروریات ہیں۔ مزید بتایا گیا ہے کہ آؤٹ سورسنگ کا عمل کامیاب ہونے کے بعد اس کے دائرہ عمل میں آنے والی سہولیات کا انتظام چلانے، ان کی دیکھ بھال کرنے اور ان کا انتظام کرنے کی ذمہ داری آؤٹ سورسنگ کمپنی کی ہو گی۔
اثاثے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ملکیت ہی رہیں گے۔

 

Watch Live Public News