تل ابیب: (ویب ڈیسک) اسرائیلی کمپنی ایسے کیمرے بنا رہی ہے، جن کی مدد سے کسی بھی شخص کی پہچان انتہائی آسان ہو جائے گی۔ اگرچہ اس نے ہجوم میں ماسک بھی پہن رکھا ہو۔ یہ باڈی کیمرے اسرائیل کی فوج سے تعلق رکھنے والے ایک سابق کرنل ڈینی تِرزا کی کمپنی تیار کر رہی ہے۔ ایسے کیمرے پولیس اہلکاروں کے پاس ہوتے ہیں جو کسی بھی ملزم کی گرفتاری کے عمل کو ریکارڈ کرتے ہیں تاکہ بعد ازاں اس ویڈیو کی مدد سے شواہد کو پرکھا بھی جا سکے۔ تاہم عالمی سطح پر چہرے کی شناخت کرنے کی ٹیکنالوجی کے استعمال پر تنقید کی جاتی ہے۔ امریکی کمپنیاں پولیس کو یہ ٹیکنالوجی فراہم کرنے سے ہچکچاتی ہیں کیونکہ اس سے نجی معلومات کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ تِرزا کی طرح دیگر افراد اس ٹیکنالوجی کی مدد سے جرائم پیشہ اور لاپتا افراد کا سراغ لگانے کی صلاحیت پر زور دیتے ہیں۔ انہوں نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ بہت جلد یہ باڈی کیمرے استعمال کئے جا سکیں گے۔ ان خفیہ کیمروں کی مدد سے ہجوم میں بھی مطلوبہ لوگوں کی شناخت کی جا سکتی ہے، چاہے کسی نے ماسک پہنا ہو، یا پھر چہرے پر میک اپ کیا ہو۔ اس انوکھی اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کئی دہائیوں پرانی تصویر سے بھی انسانوں کی شناخت کی جا سکتی ہے۔ سابق اسرائیلی فوجی نے کہا کہ ابھی تک ان کی کمپنی کا کسی کے ساتھ شراکت داری کا کوئی معاہدہ طے نہیں ہوا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے مختلف کام لئے جاسکتے ہیں، جیسے ڈیٹا بیس تیار کرنا اور پولیس کے لئے مشتبہ اور مفرور افراد کی تلاش۔ آسٹریلوی اور برطانوی کمپنیاں پہلے ہی اس ٹیکنالوجی کے آزمائشی نمونے پر کام کر رہی ہیں۔ فیس بک، مائیکروسافٹ، ایمزون، اور آئی بی ایم نے پہلے ہی سکیورٹی اداروں کو فیشل ریکگنیشن کے پروگرام فروخت کرنے پر عارضی یا مستقل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ فرانس نے گذشتہ ماہ 'کلیئر ویو اے آئی‘ نامی امریکی کمپنی کو اپنے شہریوں سے منسلک ڈیٹا کو حذف کرنے کا حکم دیا تھا۔ فرانسیسی اداروں کے مطابق انٹرنیٹ سے جمع کی گئی تصاویر کی مدد سے چہروں کی شناخت کا ڈیٹا تیار کرنا پرائیویسی کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔