سابق کپتان اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس بھی اچھی کوالٹی کی سپر لیگ ہے۔ سابق وزیر اعظم اور سابق کپتان پاکستان کرکٹ ٹیم عمران خان نےغیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب میں نے انگلینڈ میں کیرئیر کا آغاز کیا تو انگلینڈ کرکٹ اور کاونٹی کرکٹ میں کھلے عام نسل پرستی تھی ، میں انگلینڈ میں 1971 سے 80 کی دہائی کے وسط تک کھیلا ہوں ، میں آج کل بہت بہت مصروف ہوں ، میں نے چار برسوں سے کرکٹ کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں پڑھا ، یارکشائر کاونٹی کے نسل پرستی اسکینڈل کا پڑھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے کیرئیر کے آغاز سے اختتام تک یہ نسل پرستی تھوڑی کم ہو ئی ہے ، جب میں نے وہاں کھیلنا شروع کیا تھا تو ہر وقت گراونڈ میں نسل پرستانہ ریمارکس ہوتے تھے ، نارتھ انگلینڈ میں پاکستانیوں کو بھی اس سے گز کرنا پڑتا تھا ، پاکستانیوں کو سڑکوں اور گلیوں میں برا بھلا سننا پڑتا تھا ، انگلینڈ میں آہستہ ، آہستہ اس میں تبدیلی آئی ہے ، جب میں نے اپنے کیرئیر کا اختتام کیا تو کم نسل پرستی تھی ۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کی وجہ سے پاکستانی کرکٹرز آئی پی ایل میں نہیں ہیں ۔ انڈیا کے رویئے میں تکبر پایا جاتا ہے اور وہ ایک سپر پاور کی حیثیت سے کرکٹ کو چلا رہا ہے ، انڈیا کے پاس ریونیو پیدا کرنے کی دوسرے ممالک سے کہیں زیادہ صلاحیت ہے ، بھارت کرکٹ کو سپر پاور کے تکبر کے ساتھ ڈکٹیٹ کرتا ہے ، وہ فیصلہ کرتا ہے کہ کس کو کھیلنا چاہیے کس کو نہیں کھیلنا چاہیے ، میرے لیے حیران کن ہے کہ بھارتی بورڈ نے پاکستان کے کھلاڑیوں کو باہر رکھا ہوا ہے ، یہ بھارت کا تکبر ہے، لیکن اب پاکستان کے پاس بھی اچھی کوالٹی کی سپر لیگ ہے ۔ انہوں نے زمزید کہا کہ پاکستان سپر لیگ میں کھیلنے کے لیے غیر ملکی کھلاڑی آتے ہیں ، بھارت پاکستان کے کھلاڑیوں کو کھیلنے کی اجازت نہیں دیتا تو یہ عجیب بات ہے پاکستان کے بہت اچھے نوجوان کرکٹٹرز سامنے آرہے ہیں ہمیں اس کی فکر نہیں کرنا چاہیے ۔