انہوں نے کہا کہ ' ایف آئی اے کی جانب سے یہ کہہ کر کہ مقدمے کے سپیشل پراسیکیوٹرز کو عدم حاضری کی بنیاد پر فارغ کیا گیا، عدالتِ عطمیٰ کے روبرو پوری ڈھٹائی سے سفید جھوٹ بولا گیا حالانکہ سپیشل پراسیکیوٹرز ایف آئی اے عدالت میں مقدمے کی تمام تاریخوں پر موجود تھے۔' سابق وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹ میں لکھا کہ ' عدالتِ عظمیٰ معاملے کا ازخود نوٹس لے اور سیاستدانوں کے تمام بڑے مقدمات کی نگرانی کیلئے ایک مانیٹرنگ جج کی تقرری کے ذریعے مقدمات پر شفاف کارروائی یقینی بنائے۔ صورتحال یہ ہے کہ 5 ماہ گزر جانے کے باوجود بھی اب تک ایف آئی اے عدالت چارجز فریم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ یہ کیفیت ظاہرکرتی ہےکہ بڑےچور کیسےنظام سےکھیلتے اور اس سے فائدہ اٹھاتےہیں۔'ایف آئی اے کی جانب سے یہ کہہ کر کہ مقدمے کے سپیشل پراسیکیوٹرز کو عدم حاضری کی بنیاد پر فارغ کیا گیا، عدالتِ عطمیٰ کے روبرو پوری ڈھٹائی سے سفید جھوٹ بولا گیا حالانکہ سپیشل پراسیکیوٹرز ایف آئی اے عدالت میں مقدمے کی تمام تاریخوں پر موجود تھے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 31, 2022
عمران خان کا مزید لکھنا تھا کہ ' نیب ترمیمی قانون دراصل ایک این آر او ہے جومستقبل میں پاکستان میں بدعنوانی کے انسداد کی مہم کو تباہ کرکےرکھ دےگا۔ نواز،شہباز اور زرداری کیخلاف تمام مقدمات ختم کردیےجائیں گے اور بڑی لوٹ مار کے ایک نئےسلسلے کا آغاز ہوگا۔'کرتی ہےکہ بڑےچور کیسےنظام سےکھیلتے اور اس سے فائدہ اٹھاتےہیں۔نیب ترمیمی قانون دراصل ایک NROہے جومستقبل میں پاکستان میں بدعنوانی کے انسداد کی مہم کو تباہ کرکےرکھ دےگا۔ نواز،شہباز اور زرداری کیخلاف تمام مقدمات ختم کردیےجائیں گے اور بڑی لوٹ مار کے ایک نئےسلسلے کا آغاز ہوگا۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 31, 2022