ویب ڈیسک: سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا مجھے محکمہ کا چارج دیں سیکرٹری کو گھر بھیج دوں گا، شیر علی گورچانی نے کہا ہمارے محکمہ میں دودھ یا شہد کی نہریں نہیں بہہ رہی بیوروکریسی کو کرپشن کی عادت ہوچکی ہے۔
تفصیلات کےمطابق سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور صوبائی وزیر معدنیات شیر علی گورچانی آمنے سامنے آگئے، سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا ایک تو ٹھیکہ نہیں ہو رہے جو معدنیات ہے وہ چوری ہورہی ہیں جو ٹھیکے دئیے گئےاس سے عوام کی گردن توڑ رہے ہیں 10 ہزار والی ٹرالی پچاس ہزار روپے میں فروخت ہو رہی ہے،ڈپٹی کمشنر ،ڈی پی اوز ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن ہےجہاں معدنیات اور ریت چوری ہو رہی ہے، میں چواسیدن شاہ گیا جہاں تین لوگ مرگئے تھے۔
صوبائی وزیر معدنیات شیر علی گورچانی نے کہا کرپشن کو کنٹرول کرنے کےلیے ہماری توجہ مرکوز ہیں جس کا تذکرہ مریم نواز کے سامنے بھی ہو چکا ہے،محکمہ معدنیات میں کچھ رکاوٹیں ہیں جسے دور کرنے کی کوشش کررہا ہوں،سیکرٹریوں کو بھی فیلڈ میں جانا چاہیے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہناتھا کہ وہ شیر علی گورچانی کو ہیٹس آف پیش کرتے ہیں جس طرح انہوں نےکھل کر بات کی،آپ کی نان پروفارمنس اس بنیاد پر نہیں ہے، شیر علی گورچانی نے کہا اے سی آرز لکھنے کی طاقت ایم پی اوز کو دیدیں، رولز میں ترمیم کریں، وہاں بیٹھ کر میں بھی یہی سوچتا تھا جو آپ سوچ رہے ہیں،اٹھارہویں ترمیم کے بعد اگر محکمہ وزیر کو نہیں ملتا تو پنجاب کے رولز آئین سے متصادم ہے۔
سپیکر ملک محمد احمد خان کاکہناتھا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبہ و وفاق تقاضا کرتا ہے کہ رولز کو حالات کے مطابق مطابقت کے ساتھ لائیں گے، اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے کو بااختیار کیاجائےاورمحکموں کو وزراتوں میں تبدیل کیاجائے۔