پبلک نیوز: افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد دہشتگرد تنظیموں کو حکومت کی جانب سے سہولیات میسر ہونے پر پنپنے کا موقع ملا،عالمی سطح پر دن بدن بڑھتی دہشتگردی کے حوالے سے فنانشل ٹائمز نے چشم کشا رپورٹ شائع کی۔
تفصیلات کے مطابق فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ القاعدہ اور داعش سمیت کئی عالمی دہشتگرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہیں افغانستان میں موجود ہیں،افغانستان میں موجود دہشتگرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں کی وجہ سے خطے بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی بڑھ رہی ہے،افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں کو طالبان عبوری حکومت کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔
گزشتہ سال اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں طالبان اور القاعدہ کے درمیان مضبوط اور علامتی تعلقات سے متعلق ایک رپورٹ بھی شائع کی گئی تھی،گزشتہ ہفتے ماسکو کے کروکس تھیٹر پر اسلامک سٹیٹ خراسان کی جانب سے حملہ کیا گیا جو روس کی دو دہائیوں کا سب سے بدترین دہشت گردی کا واقعہ تھا،روس حملے میں 140 سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جبکہ اسلامک اسٹیٹ خراسان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
افغانستان نہ صرف خطے میں دہشت گردی پھیلانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے بلکہ افغان عوام کو بھی ان کی بنیادی حقوق سے محروم کر رہا ہے،افغان حکومت کی جانب سے خواتین کو تعلیم سے محروم کر کے مزدوری کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب افغانستان میں دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ساتھ القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ خراساں کا گٹھ جوڑ خطے کے لیے بے حد خطرناک ثابت ہو رہا ہے،القاعدہ نے افغانستان میں سونے کی کانوں کے نیٹ ورک سے 194 ملین ڈالر کی آمدنی حاصل کی جس پر مکمل کنٹرول حاصل کرتے ہوئے اس آمدنی کو خطے میں سنگین دہشتگردی کیلئےاستعمال کیا جا رہا ہے۔
نائن الیون کے حملوں کو انجام دینے میں افغانستان سے پنپنے والی دہشتگرد تنظیموں کی جانب سے محض چند لاکھ ڈالرز خرچ کئے گئے تھے۔اسلامک اسٹیٹ خراسان کی جانب سے ممکنہ دہشتگردی کی مد میں رواں ہفتے فرانس نے پیرس اولمپکس سے قبل اپنی سیکیورٹی سروسز کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی سرزمین پر اسلامک اسٹیٹ خراسان، تحریک طالبان افغانستان، القاعدہ اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کا قبضہ رہا ہے،طالبان کی سہولت کاری افغانستان میں دہشتگرد تنظیمیں سمگلنگ اور منشیات کے کاروبار سے دنیا بھر میں دہشتگردی پھیلا رہی ہیں،القاعدہ افغانستان میں شمالی بدخشاں اور دیگر صوبوں میں سونے کی کانوں سے لاکھوں ڈالرز کما کر اپنی تنظیم کی فنڈنگ کر رہی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق طالبان القاعدہ کے کمانڈروں اور کارندوں کو تمام ضرورت کے ہتھیار، پاسپورٹ، اور سمگلنگ کے وسیع نیٹ ورک تک رسائی میں سہولت فراہم کر رہی ہے،طالبان حکومت کے تعاون کے باعث دہشت گردوں کیلئے راستوں کی سہولت، ہتھیار، نقدی، سونا اور دیگر ممنوعہ اشیاء کا استعمال افغانستان میں بڑھ گیا ہے۔
القاعدہ، اسلامک اسٹیٹ خراسان اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ طالبان حکومت دہشت گردی کی مکمل پشت پناہی کر رہی ہے،اس امر میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ افغانستان خطے میں دہشتگردی سے دیگر ممالک کو متاثر کر رہا ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا افغانستان میں پنپنے والی دہشتگردی سے عالمی سطح پر دہشت گردی دوبارہ واپس آرہی ہے؟