سویلنز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا کیس، فل کورٹ کی تشکیل پر فیصلہ محفوظ

سویلنز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا کیس، فل کورٹ کی تشکیل پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد: فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف کیس میں سپریم کورٹ نے فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، محفوظ فیصلہ کل سنایا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس یحییٰ آفریدی،جسٹس منیب اختر، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل 6 رکنی لارجر بنچ مذکورہ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آگئے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہوئے کہا کہ فیصل صدیقی صاحب نے ملٹری کورٹس کے معاملے پر فل کورٹ کا مطالبہ کیا ہے، ہم جواد ایس خواجہ کے وکیل کو سنیں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ زیرحراست 7 ملزم جی ایچ کیو حملے میں ملوث ہیں، 4 نے آرمی انسٹیٹیوٹ پر حملہ کیا، 28 نے کورکمانڈر ہاوس لاہور میں حملہ کیا،سی سی ٹی وی فوٹیج اور شواہد کی روشنی میں افراد کو حراست میں لیا گیا ، کور کمانڈر ہاؤس لاہور میں داخل ہونے والے افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، صرف 102 افراد کو گرفتار کیا گیا اور بہت احتیاط برتی گئی ہے۔فوجی مجسموں کو گرانے کے سلسلے کسی کو نہیں اٹھایا گیا کیونکہ یہ کسی جرم کی ذیل میں نہیں آتا، چیف جسٹس نے کہا یہ تو وہ لوگ ہیں جن کا کورٹ مارشل کیا جانا چاہئے، ہمیں دیکھنا ہو گا کہ آپ کا دعوی سچائی پر مبنی ہے کہ نہیں. جسٹس مظاہر نقوی کا کہنا تھا کہ بظاہر لگتا ہے کہ ملزموں کے خلاف مواد کے نام پر صرف فوٹو گراف ہیں۔شعیب شاہین نے ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہو چکاہے، اسلام آباد سے اعظم خان اور ایم این اے کے بھائی کو اٹھا لیا گیا، اعظم خان کا کئی دن بعد اچانک اعترافی بیان سامنے آ جاتا ہے قوم عدلیہ سے امید لگائے بیٹھی ہے، فیصلہ آنے سے پہلے ہی اسے متنازع بنا دیا جاتا ہے. وکیل فیصل صدیقی نے معاملے پر فل کورٹ کے لیے درخواست کیا اور کہا کہ فوجی آمر بھی فل کورٹ فیصلے کی مخالفت نہ کر سکا،جسٹس منصور اور جسٹس یحییٰ نے بھی فل کورٹ تشکیل دینے کی بات کی، اٹارنی جنرل یقین دہانی کرا چکےہیں کہ عدالت کے علم میں لائے بغیر ملٹری ٹرائل شروع نہیں ہو گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کچھ ججز نے کیس سننے سے معذرت کی ہے تو فل کورٹ کیسے بنائیں،جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ جن تین ججز کی آپ بات کر رہے ہیں انہوں نے ملٹری کورٹس کیس سننے سے انکار نہیں کیا ہے، اعتزاز احسن نے فل کورٹ کی تشکیل کی استدعا کی مشروط حمایت کر دی ہے کہا کہ بنچ کی ازسرنو تشکیل سے مقدمہ تاخیر کا شکار بھی ہوسکتا ہے۔ تمام ملزموں کو عدالتی تحویل میں جیل بھیجا جائے تو فل کورٹ پر آمادہ ہوں، عدالت نے فل کورٹ کی تشکیل سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، اب فل کورٹ بنے گی یا نہیں سپریم کورٹ کل فیصلہ سنائے گی.
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔