اسرائیل نے محمد ضییف کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی

mohammad daif killed by israeali army
کیپشن: mohammad daif killed by israeali army
سورس: google

 ویب ڈیسک : اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ محمد ضیف کے غزہ میں جولائی میں کیے گئے فضائی حملے میں  شہید کردیا تھا۔

اسرائیلی فوج  کی جانب سے ایکس پر  اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے سربراہ محمد ضیف جولائی میں غزہ میں ایک فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔

اسرائیل نے 13 جولائی کو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مضافات میں ایک کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس حملے میں ضیف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔  اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہفتوں سے اس بات کا تعین کرنے کے لیے کام کر رہی ہے کہ آیا محمد ضیف دھماکے میں ہلاک ہوے یا نہیں۔ حماس نے ضیف کی ہلاکت کی تردید کی ہے۔

  غزہ کے محکمہ صحت کے حکام نے اس وقت بتایا تھا کہ اس حملے میں قریبی خیموں میں بے گھر ہونے والے شہریوں سمیت 90 سے زائد دیگر افراد ہلاک ہوئے تھے۔

جمعرات کو ایک بیان میں، اسرائیلی فوج نے کہا کہ "انٹیلی جنس کے جائزے کے بعد، اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ محمد ضیف کو حملے میں مارا گیا ہے۔"

اسرائیل کے محمد ضیف کی ہلاکت سے متعلق تازہ دعویٰ پر حماس کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے یہ تصدیق ایک دن بعد سامنے آئی ہے جب تہران میں اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کے اعلیٰ سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کو قتل کیا گیا۔ اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنا کر کیے گئے حملے کے پیچھے ہاتھ ہونے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے ۔

 محد ضیف کون تھے ؟

محمد ضیف 1990 کی دہائی میں حماس کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈز کے بانیوں میں سے ایک تھے اور کئی دہائیوں تک اس یونٹ کی قیادت کرتے رہے۔ اسرائیل کا الزام ہے کہ محمد ضیف کی سربراہی میں بسوں اور کیفے پر اسرائیلیوں کے خلاف درجنوں خودکش بم حملے اور راکٹ داغے گئے ہیں۔ 

محمد ضیف سے متعلق یہ بات مشہور ہے کہ وہ اسرائیل میں گہرائی تک حملہ کر سکتے تھے اور اکثر ایسا دیکھا گیا تھا۔

کئی سالوں سے محمد ضیف اسرائیل کی سب سے زیادہ مطلوبہ فہرست میں سرفہرست ہیں۔ اسرائیل نے محمد ضیف کو قتل کرنے کے لیے کئی مرتبہ منصوبے بنائے تاہم  وہ ہر دفعہ اسرائیلی قتل کی سازشوں میں زندہ بچ نکلے۔ ایک قتل کی سازش میں وہ زندہ تو بچ گئے لیکن مفلوج ہو گئے تھے۔ وہ برسوں سے عوامی زندگی کا حصہ نہیں ہیں، اور ان کی صرف چند تصاویر آن لائن موجود ہیں۔ 

Watch Live Public News