کراچی : ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں کہ سندھ کےبلدیاتی انتخابات میں پری پول دھاندلی ہوچکی، دیکھ کرفیصلہ کریں گےکہ حکومت میں رہ کریاعلیحدہ ہوکرالیکشن لڑناہے۔ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ میڈیا کے ذریعے یہ اطلاع ملی کہ انتخابات 15 جنوری کو ہی ہونگے، انتخابات کے حوالے سے ہماری تیاریاں مکمل ہیں، ایم کیو ایم 15 جنوری کیا 10 جنوری کو بھی انتخابات کے لئے تیار ہے. خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ کے بہت سارے مسائل پر ہمارے پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ ہوا، سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے لئے جو حلقہ بندیاں کی گئیں ہیں وہ پاکستان کے آئین و قانون سے متصادم ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان نے ہمارے تحفظات کو سنا اور ہمارے مطالبات کو تسلیم کیا ، ہم گزشتہ 8، 10 مہینوں سے پیپلزپارٹی سے کئی بار ملاقات اور میٹنگ کر چکے ہیں، پیپلزپارٹی نے ہمارے تمام مطالبات کو تسلیم کیا. ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے پری پول رگنگ ہوچکی ہے، موجودہ حلقہ بندیوں کے تحت ہونے والے انتخابات کراچی کے لوگوں کے مینڈیٹ کے مطابق نہیں ہو پائیں گے، کہیں حلقے 90 ہزار لوگوں پر ہیں تو کہیں 20 سے 25 ہزار پر ہیں، ان حلقہ بندیوں پر صاف اور شفاف الیکشن نہیں کہلائے جاسکتے ، ان حلقہ بندیوں پر اگر کوئی فیصلہ نہیں آتا تو ہم عوام کی عدالت میں جائیں گے اور سڑکوں کا راستہ اختیار کریں گے. انہوںنے کہا کہ ہم اپنے کارکنوں کا اجلاس بھی طلب کر رہے ہیں، یہ تمام صورتحال ہم کارکنوں کے سامنے بھی رکھیں گے، کارکنوں سے سوال کیا جائیگا کہ کیا ہم حکومت میں رہتے ہوئے احتجاج کریں یہ حکومت سے علیحدگی اختیار کریں، ہم سے کئے گئے معاہدوں پر ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے دستخط کئے،اس صورتحال میں عوام کے جذبات پر قابو رکھنا اور صبر کی تلقین کرنا ہمارے لئے بھی مشکل ہوتا جارہا ہے. خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ میرا سوال الیکشن کمیشن کے ذمہ داران سے ہے کہ آپ نے حلقہ بندیوں کی ذمہ داری سندھ حکومت کی کیوں سونپ رکھی ہے؟، الیکشن کمیشن کا یہ عمل آئین و قانون کے خلاف ہے، ارباب اختیار بتائیں کہ اب ہمارے پاس اور کیا رہ جاتا ہے.ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنا مقدمہ الیکشن کمیشن اسلام آباد اور عدالتوں میں لیکر جارہے ہیں، ہم وزیر اعظم پاکستان سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ ان تمام معاملات کو دیکھیں. اس سے قبل خالد مقبول صدیقی کی زیرصدارت ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا،جس میں پیپلزپارٹی کے رویے پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔ رابطہ کمیٹی نے کہا پیپلز پارٹی سے پوچھا جائے گا بلاول بھٹو کا بیان سیاسی تھا یا پارٹی پالیسی؟ ، پی پی دوہری پالیسی کا کھیل کھیلنا چاہتی ہے تو ایم کیو ایم بھی انتہائی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرے گی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی طے کر لے ایم کیو ایم سے اچھا ورکنگ ریلیشن شپ چاہتی ہے یا نہیں؟ ، پیپلزپارٹی کھل کر بتائے تقریق ختم کرنا چاہتی ہے یا قابض ہونا؟ ۔ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) نے سندھ کے معاملات اور پیپلزپارٹی کے رویوں پر ن لیگ سے رابطہ کر لیا۔