تفصیل کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دو نئے اراکین نے اپنا حلف اٹھا لیا ہے، اس کے ساتھ ای سی پی کی تشکیل کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے نومنتخب اراکین سے حلف لیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں خیبر پختونخوا سے جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ اور صوبہ پنجاب سے بابر حسن بھروانہ کو بطور نئے ممبران شامل کیا گیا ہے۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان الیکشن کمیشن کے سربراہ سکندر سلطان راجا نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی بغیر کسی دبائو اور خوف کے فیصلے کئے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے فیصلوں سے کوئی خوش یا ناراض ہوتا ہے تو یہ اس کا مسئلہ ہے۔ ہمارا کام ملکی آئین کے مطابق چلنا اور فیصلے کرنا ہے۔ سکندر سلطان راجا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آئندہ الیکشن کا انعقاد کب ہوگا؟ اس کا فیصلہ حکومت کرے گی۔ اسکے علاوہ لوکل باڈیز انتخابات کے معاملے پر بھی ہمارے آئین میں پوری وضاحت کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے ہم حکومت سے مکمل رابطے میں ہیں۔ مردم شماری کے نتائج شائع ہونے تک حلقہ بندی نہیں ہوسکتی، اس لئے حکومت کو چاہیے کہ وہ اکتیس دسمبر 2022ء تک اس کے نتائج کو جاری کرے۔ تاہم اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے خدشہ بھی ظاہر کیا اور کہا کہ اگر 31 دسمبر 2023ء تک ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کو شائع یا جاری نہیں کیا گیا تو الیکشن کا انعقاد اکتوبر 2023 میں مشکل ہو جائے گا۔