ویب ڈیسک: جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول کی ہائیکورٹ نے دنیا کی بڑی کاروباری شخصیات میں سے ایک چی تائی کو طلاق کے بعد سابقہ بیوی کو ایک ارب ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کےمطابق یہ عدالتی فیصلہ طلاق کے 10 سال بعد سامنے آیا، جب پہلی بار یہ انکشاف ہوا تھا کہ ان کا اپنی محبوبہ سے ایک بچہ بھی ہے۔
سیئول کی ہائیکورٹ نے جمعرات کے روز رو سو ینگ، جو 35 برس تک ان کی شریک حیات رہیں، کو چی تائی کی کمپنی کے ایک حصے کا حقدار قرار دیا۔
دنیا کے طاقتور ترین سمجھے جانے والے ’ایس کے گروپ‘ کے چیئرمین چی تائی کے وکلا کا کہنا ہے کہ عدالت نے رو کی یکطرفہ درخواست کو حقائق مان کر اس پر فیصلہ سنا دیا اور اب وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
سنہ 2022 میں ایک نچلی عدالت کی طرف سے عائد کردہ جرمانے کے مقابلے میں یہ رقم کہیں زیادہ ہے۔ فیملی کورٹ نے رو کی اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا جس میں انھوں نے درخواست کی تھی کہ انھیں ایس کے کمپنی کے شیئر بھی دیے جائیں۔
جمعرات کو ہائیکورٹ نے فیملی کورٹ کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ شیئرز مشترکہ ملکیت تصور کیے جائیں گے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ چی تائی کی اہلیہ کی حیثیت سے رو نے ایس کے گروپ اور چی تائی کے کاروبار کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں چی تائی کے کل اثاثوں میں سے 35 فیصد ان کی سابقہ اہلیہ کو دینے کا حکم دیا۔ چی تائی کے کل اثاتوں کی مالیت چار ٹریلین وان ہے۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ چی تائی ٹرائل کے دوران اپنے قابل اعتراض رویے پر بالکل شرمسار نظر نہیں آئے اور انھوں نے شادی جیسے رشتے کی بھی کوئی عزت نہیں کی۔
عدالت نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ رو کو اپنے سابقہ شوہر کے غیر ازدواجی تعلقات سے پہنچنے والی تکلیف کے مدنظر کیا گیا۔
اس عدالتی فیصلے کے بعد ’ایس کے اِنک‘ کے حصص کی فروخت میں نو فیصد اضافہ ہوا۔ یہ دنیا کی سیمی کنڈکٹرز بنانے والی بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے، جو ٹیلی کام، کیمیکلز اور توانائی کے شعبوں میں بھی سرگرم ہے۔