ویب ڈیسک: (جوادملک)50 سال بعد جنوبی کوریا میں لگنے والا مارشل لاءعوام ، اپوزیشن اور اسپیکر نے اپنےجرات مندانہ اقدامات سے ناکام بنا دیا۔
رپورٹ کے مطابق مارشل لاءکا اعلان ہوتے ہی ہزاروں لوگ پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کے لیے جمع ہو گئے اور اپوزیشن کے اراکین اسمبلی مارشل لاءختم کروانے کے لیے ایمرجنسی ووٹ دینے پہنچے۔
منگل کی رات تقریبا 11 بجے فوج نے مظاہروں، پارلیمنٹ اور سیاسی گروہوں کی حرکت پر پابندی اور میڈیا کو حکومتی کنٹرول میں دینے کا حکم جاری کیا۔لیکن جنوبی کوریا کے سیاست دانوں نے فوری طور پر صدر کے اعلان کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا۔ خود صدر کی اپنی سیاسی جماعت، کنزرویٹیو پاور پارٹی، کے سربراہ نے ان کے عمل کو ’غلط‘ قرار دیا۔
سب سے بڑی حزب اختلاف جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ، لی جائی میونگ، نے اراکین اسمبلی کو پارلیمان پہنچنے کی درخواست کی تاکہ مارشل لاء کے خلاف ووٹ ڈالا جائے اور انھوں نے عام شہریوں سے بھی التجا کی کہ وہ پارلیمان پہنچ کر احتجاج کریں۔
انھوں نے کہا کہ ’ٹینک، بکتر بند گاڑیاں اور بندوقوں سے لیس فوجی ملک پر حکومت کریں گے، میرے ہم وطنو، قومی اسمبلی پہنچو۔‘اراکین اسمبلی رکاوٹوں کے باوجود اندر جانے میں کامیاب رہے، چند نے باڑ پھلانگی اور چیمبر تک جا پہنچے۔
رات ایک بجے کے قریب 300 میں سے 190 اراکین اسمبلی پہنچ چکے تھے جنھوں نے مارشل لاء کے خلاف ووٹ دیا اور یوں جنوبی کوریا کا مارشل لاء ناکام ہو گیا اور قانونی طور پر غیر موثر ہو گیا۔