ویب ڈیسک:(جوادملک) جنوبی کوریا میں اپوزیشن نے صدر کے مواخذے کا بل پیش کردیا، صدر کے استعفے کا مطالبہ،صدر کے چیف آف اسٹاف سمیت اعلی حکام مستعفی ، ملک کے سب سے بڑے یونین گروپ نے کہا ہے کہ صدارتی استعفے تک ہڑتال کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے صدریون کے مواخذے کا بل پیش کیا ہے۔ اس دوران حزب اختلاف کی مرکزی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے کہا ہے کہ صدر کے ساتھ ساتھ دفاع اور داخلہ کے وزراء کے خلاف غداری کے الزامات کا مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
چیف آف سٹاف سمیت دیگرکےاستعفےپیش
دوسری طرف صدریون کے چیف آف سٹاف اور دیگر اعلیٰ حکام نے اپنے استعفے پیش کر دیے ہیں۔
صدرکے استعفےتک ہڑتال جاری رکھنےکااعلان
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں صدر کے استعفیٰ کے مطالبہ کرتے ہوئے ہزاروں مظاہرین نے احتجاج کیا ہے جبکہ ملک کے سب سے بڑے یونین گروپ نے کہا کہ ممبران اس وقت تک ہڑتال کریں گے جب تک صدر استعفیٰ نہیں دیتے۔
پیانگ یانگ، بیجنگ اور ماسکو کے رہنما ممکنہ طور پر سیئول میں ہونے والی پیشرفتوں کو خطے میں امریکی طاقت کے ایک اہم گڑھ کو کمزور کرنے کی صلاحیت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں – اور اب تمام نظریں شمالی کوریا پر ہیں۔سیاسی ہلچل سے کم جونگ کیسے فائدہ اٹھائیں گے یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔
وزیر اعظم ہان ڈک سو کا اہم پیغام
جنوبی کوریا کے وزیر اعظم ہان ڈک سو نے متعدد استعفوں اور صدر کے مستعفی ہونے کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے بعد "آخری وقت تک" عوام کی خدمت کرنے کا عہد کیا ہے۔
عوام کے لیے ایک پیغام" کے عنوان سے ایک بیان میں کہا، "بطور وزیر اعظم کابینہ کی تمام معاملات کی نگرانی کررہا ہوں، میں اس لمحے تک ہونےوالے تمام واقعات کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں کابینہ کے ارکان کے ساتھ عوام کی خدمت کے لیے آخری دم تک کام کروں گا۔ "اس لمحے سے، کابینہ کو ملک کے استحکام اور لوگوں کی روزمرہ کی زندگیوں کو متاثر نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے اپنے فرائض پورے کرنا ہوں گے۔"
ماشل لاء ،جنوبی کوریائی معیشت کی غیریقینی صورتحال
مارشل لاء کے نفاذ اور اچانک منسوخی نے جنوبی کوریا کے معاشی نقطہ نظر کے لیے غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے۔
یہ ملک دنیا کی کچھ بڑی کمپنیوں کا گھر ہے جیسے کہ Samsung، SK Hynix اور LG - اور Hyundai جیسی کار ساز کمپنیاں۔ ملک کی سب سے بڑی چھتری یونین کے ہڑتالی کارکن کچھ پیداوار کو متاثر کر سکتے ہیں،اس بات پر منحصر ہے کہ ہڑتال کتنی دیر تک جاری رہتی ہے۔
سام سنگ کے لندن میں درج حصص منگل کو افراتفری کے عروج پر 7 فیصد گر گئے۔ لیکن انہوں نے بدھ کو سیئول میں بہت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا، آخری ٹریڈنگ نسبتاً معمولی 1.1% کم تھی۔
اقتصادی ماہرین جنوبی کوریا کی کریڈٹ کی اہلیت پر اثرات کے بارے میں بھی فکر مند ہیں۔
یاد رہےکہ گزشتہ روز صدر یون سک یول نے منگل کی شب مارشل لا کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ آئین کے تحفظ کے لیے ان کے پاس اس اقدام کے سوا کوئی چاہ نہیں تھا۔صدر یون نے مارشل لا کے نفاذ کے لیے پارلیمان میں اپوزیشن جماعتوں کو موردِ الزام ٹھہرایا تھا۔
قوم سے خطاب میں صدر یون نے اپوزیشن پر پارلیمنٹ کو کنٹرول کرنے، شمالی کوریا کے ساتھ ہمدردی رکھنے اور ریاست مخالف سرگرمیوں سے حکومت کو مفلوج کرنے کا الزام بھی لگایا تھا۔
یون سک یول کے اعلان کے فوری بعد پارلیمنٹ میں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی نے اپنے قانون سازوں کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔ بعد ازاں 300 رکنی پارلیمان میں 190 ارکان نے مارشل لا کے خاتمے کے لیے ووٹ دیا تھا۔
جنوبی کوریا کے قانون کے تحت پارلیمنٹ میں اکثریتی ووٹ کے ذریعے مارشل لا ختم کیا جا سکتا ہے۔
پارلیمان میں 300 نشستوں میں سے 170 اپوزیشن کی مرکزی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے پاس ہیں جب کہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کو ملا کر مجموعی طور 192 ارکان اپوزیشن میں ہیں۔ حکمراں جماعت پیپل پاور پارٹی (پی پی پی) کے 108 ارکان ایوان میں موجود ہیں۔ البتہ ووٹنگ کے دوران ڈیڑھ درجن حکومتی ارکان نے بھی مارشل لا کے خلاف ووٹ دیا اور اپوزیشن کا ساتھ دیا۔
ٹیلی ویژن پر دکھائی جانے والی ویڈیوز میں ایسے فوجی اہلکاروں کو دکھایا گیا جو پارلیمنٹ میں تعینات تھے اور مارشل لا ختم کرنے کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے بعد وہاں سے چلے گئے۔