ابھی جنگ ختم نہیں ہوئی، حکمت عملی بدلی ہے

ابھی جنگ ختم نہیں ہوئی، حکمت عملی بدلی ہے
واشنگٹن ( ویب ڈیسک ) امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ چین اور روس کی جا نب سے امریکہ کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، یہ دونوں ممالک چاہتے تھے کہ امریکہ افغا نستان میں الجھا رہے، بن لادن کو ایک صدی پہلے ہی سبق سکھا دیا تھا، القاعدہ کو شکست دیدی ہے، اب دنیا بدل گئی ہے ، نئی دنیا میں اب داعش ، الشباب اور القاعدہ کی ذیلی تنظیمیں خطرناک ہیں، داعش خراسان کیخلاف امریکہ کی جنگ ختم نہیں ہوئی مگر ہم حکمت عملی کو تبدیل کر رہے ہیں، اب جنگ لڑنے کیلئے زمین پر فوجیوں کی ضرورت نہیں۔ امریکی قوم سے خطاب میں امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ہماری غیر معمولی کامیابی ہے،میں انخلا کی ذمہ داری قبول کرتا ہو۔ ہمارے پاس دو ہی راستے تھے کہ جنگ بڑھاتے یا افغانستان سے نکل جاتے سو ہم نے جنگ کو ختم کرنے کے راستے کو چنا ہے، افغانستان میں تیسری دہائی گزارنا امریکی مفاد میں کسی صورت نہیں تھا، طالبان کے ساتھ انخلا کا منصوبہ میرے آنے سے پہلے طے ہو چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے افغانستا ن میں بیس سال تک 30 کروڑ ڈالر روزانہ خرچ کئے، یہ جنگ بہت پہلے ختم ہو جانی چاہیے تھی اور ہم امریکہ کی آنے والی نسلوں کو اس میں نہیں جھونکنا چاہتے تھے، ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا ہو گا،آنے والے وقت میں ایسے اہداف بنانے ہوں گے جنہیں حاصل کیا جا سکے۔ امریکی صدر نے کہا کہ اپریل میں انخلا کا فیصلہ اس یقین کے ساتھ کیا تھا کہ افغان نیشنل آرمی طالبان کو سنبھال لے گی مگر ہمیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ افغان صدر ملک چھوڑ کر ہی بھاگ جائیں گے، ہمیں امید نہیں تھی کہ افغان سکیورٹی فورسز اس تیزی سے ناکام ہو گی، طالبان کی باتیں نہیں بلکہ طرز عمل دیکھیں گے۔