حکومت،اپوزیشن بیٹھک کا دوسرا دورآج، پس پردہ مذاکرات کی اندرونی کہانی

حکومت،اپوزیشن بیٹھک کا دوسرا دورآج، پس پردہ مذاکرات کی اندرونی کہانی
کیپشن: حکومت اور تحریک انصاف میں پس پردہ مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

ویب ڈیسک: حکومت اور تحریک انصاف پس پردہ مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

ذرائع کاکہنا ہے پس پردہ مذاکرات میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ اہم ترین کردار ادا کررہی ہیں۔ ان کی رہائی اور پھر اسلام آباد احتجاج کے دوران رات گئے ان کی پرامن واپسی اور پروٹوکول کے ساتھ انکی اڈیالہ جیل میں آمد ورفت اسی امر کی نشاندہی کررہی ہیں۔

صحافی اورتجزیہ کاراجمل جامی کا کہنا ہے کہ اب بھی عمران خان کی سب سے قابل اعتماد اور قابل بھروسہ شخصیت ان کی اہلیہ ہی ہیں جبکہ انہیں اسٹیبلشمنٹ کا بھی اعتماد حاصل ہے۔

ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ نو مئی ہی اصل مسئلہ ہے۔ اگر اس ایک اہم نکتے پر  عمران خان پیچھے ہٹیں تو بدلے میں ریلیف کی صورت میں ہاؤس اریسٹ جیسی پیشکش کا امکان بھی پیدا ہوسکتا ہے۔ 

مذاکراتی کمیٹیوں کے رابطوں میں چھبیس نومبر کے معاملات پر پیش رفت ہوسکتی ہے کہ اس میں دونوں جانب سے شہادتیں ہوئیں جبکہ تحریک انصاف کے قیدیوں کی رہائی بھی مسلسل رابطہ کاری کے نتیجے میں ہی ممکن ہے۔

عمران خان کو ریلیف اسشیبلشمنٹ کی رضامندی سے مشروط
 انڈیپینڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق صحافی سلمان غنی نے کسی بھی قسم کے ریلیف کو ’اسٹیبلشمنٹ کی رضامندی‘ سے مشروط کیا ہے۔
انہوں نے کہا: ’ان مذاکرات میں بڑے بریک تھرو کا امکان تو ہے لیکن سیاسی قیادت کا بیٹھنا ہی مسئلہ ہوتا ہے۔ ماضی میں ڈیڈ لاک ایک خاص مائنڈ سیٹ کی وجہ سے تھا اور اب بھی وہی مائنڈ سیٹ ہے۔ مذاکرات میں پیش رفت کے حوالے سے خطرہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ ابھی تک غیر یقینی کی کیفیت ہے۔ ‘
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پر بیرونی پریشر بھی ہے۔
بڑا سوال یہ ہوگا کہ دونوں ایک دوسرے کو کچھ دینے کی پوزیشن میں ہوں گے، اس حوالے سے انحصار تیسری پارٹی اسٹیبلشمنٹ پر ہوگا، کیونکہ حکومت انہیں اعتماد میں لیے بغیر کچھ یقین دہانی نہیں کروا سکے گی۔
مذاکرات بے نتیجہ رہیں گے؟
صحافی اعجاز احمد  کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے مابین ہونے والے مذاکرات ’بے نتیجہ‘ ختم ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی یہ واضح کر چکی ہے کہ انہیں ایسا کوئی ریلیف نہیں چاہیے، جس سے ڈیل کا تاثر ہو اور ریلیف ملنے کا امکان اس لیے بھی نظر نہیں آ رہا کیونکہ یہ معاملہ حکومت کے بس میں نہیں ہے۔
جہاں ایک طرف پی ٹی آئی یہ مذاکرات آج کمیٹی کے سامنے رکھنے جا رہی ہے، وہیں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ رکن قومی اسمبلی حامد رضا نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں انسپیکٹر جنرل اسلام آباد کو تفصیلات کے ساتھ طلب کر رکھا ہے۔ مران خان کی جیل سے واپسی کسی بڑی قیمت کے بغیر ناممکن ہے، فوج کے مطالبے کے مطابق وہ معافی مانگ لیں تو کچھ ہو سکتا ہے، لیکن ایسا کرنے سے ان کا سیاسی کیریئر مکمل طور پر ختم ہو سکتا ہے۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج ہوگا:

مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کرینگے۔ بند کمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم پانچ میں سہ پہر ساڑھے تین بجے ہوگا۔

ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کمیٹیوں کے اراکین رات تک اسلام آباد پہنچ گئے۔ وزیراعلی علی امین گنڈاپور بھی   مذاکرات کا حصہ ہونگے۔ تحریک انصاف اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرے گی۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے چارٹر آف ڈیمانڈ کی تحریری کاپی مانگی تھی۔ 

تحریک انصاف نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ آج ہی اجلاس میں کاپی اراکین کے سامنے پیش کرینگے۔ تحریک انصاف بانی چیئرمین کی رہائی سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی کا معاملہ اٹھائے گی۔ نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کےلیے عدالتی کمیشن کا مطالبہ کیا جائے گا۔ حکومت چارٹر آف ڈیمانڈ کی روشنی میں اپنا لائحہ عمل دے گی۔ اجلاس کے بعد حکومتی اور اپوزیشن کمیٹیوں کے ترجمان میڈیا کو بریفنگ دینگے۔

Watch Live Public News