وزیراعظم کا مون سون میں متوقع سیلابی صورتحال کی خود نگرانی کا فیصلہ

وزیراعظم کا مون سون میں متوقع سیلابی صورتحال کی خود نگرانی کا فیصلہ
کیپشن: Prime Minister's decision to self-monitor the expected flood situation in monsoon

ویب ڈیسک: وزیرِ اعظم نے مون سون کے حوالے سے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اعلی سطحی کمیٹی قائم کر دی۔

تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت مون سون کی پیش گوئی اور اس سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مون سون سے پیدا ہونے والی متوقع سیلابی صورتحال کی خود نگرانی کا فیصلہ کرلیا ہے۔

وزیراعظم نے مون سون کے دوران تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کردی ہے۔ این ڈی ایم اے تمام صوبائی حکومتوں و متعلقہ اداروں کی مون سون کے حوالے سے معاونت کرے۔

اجلاس میں این ڈی ایم کی جانب سے مون سون کی اب تک کی پیش گوئی اور متوقع خطرے سے دوچار علاقوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ 

بریفنگ میں بتایا گیا کہ جولائی کے پہلے اور دوسرے ہفتے میں چاروں صوبوں میں مون سون کی شدید بارشیں متوقع ہیں۔ رواں برس مون سون بارشوں کا سلسلہ پاکستان میں جنوب مشرق سے ہوتا ہوا شمال کی جانب بڑھے گا۔

جولائی کے پہلے ہفتے میں پوٹھوہار اور پنجاب کے مشرقی حصے میں بارشیں متوقع ہیں۔ جولائی کے دوسرے ہفتے میں راولپنڈی، سرگودھا، گوجرانوالہ، لاہور اور فیصل آباد میں موسلادھار جبکہ بہاولپور، ملتان، ساہیوال اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں کہیں کہیں بارشوں کا امکان ہے۔

اگست کے پہلے دو ہفتوں میں ستلج، چناب اور راوی میں سیلابی صورتحال متوقع ہے۔ ان دریاؤں کے گردونواح میں آبادیوں کو نہ صرف پیشگی اطلاعات اور نقل مکانی کیلئے تیاریاں مکمل ہیں بلکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاری کی جا چکی ہے۔

سندھ میں جولائی کے دوسرے اور چوتھے ہفتے میں کراچی، میر پور خاص، نواب شاہ، سکھر و حیدرآباد میں موسلادھار بارشیں متوقع ہیں۔ تھر پارکر، بدین، ٹھٹھہ اور عمرکوٹ میں اگست کے تیسرے ہفتے بھی مون سون بارشوں کی توقع ہے۔ خیبر پختونخوا میں جولائی میں ہزارہ، مالاکنڈ، مردان، پشاور، کوہاٹ، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔

خیبر پختونخوا میں مون سون بارشوں کا سلسلہ اگست کے تیسرے ہفتے تک متحرک رہنے کا امکان ہے۔ بلوچستان میں جولائی کے دوسرے، چوتھے اور اگست کے پہلے دو ہفتوں میں ساحلی و سندھ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔

اگست کے تیسرے ہفتے میں لسبیلہ، ارماڑہ، خضدار، بارکھان، سبی اور ژوب میں بڑے پیمانے پر بارشوں کا امکان ہے۔ 

گلگت بلتستان میں جولائی میں جزوی بارشیں جبکہ اگست کے پہلے تین ہفتوں میں بڑے پیمانے پر بارشوں کی توقع ہے جس میں سکردو، ہنزہ، چلاس اور غزر میں بارشوں کا امکان ہے۔

آزاد کمشیر میں جولائی کے پہلے تین ہفتوں میں بڑے پیمانے پر موسلادھار بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔ اجلاس کو ستلج اور چناب کے کناروں پر آبادیوں کے کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ریسکیو اور ریلیف کی تیاریوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔ پورے ملک میں کشتیوں، خیموں، نکاسی آب کیلئے پمپس، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کا مناسب ذخیرہ رکھا گیا ہے۔ 

مون سون کے حوالے سے تیاری رواں برس جنوری جبکہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مشقیں مارچ سے جاری ہیں۔ ریسکیو اداروں، پی ڈی ایم ایز، افواج پاکستان کے دستوں اور این ڈی ایم اے مسلسل متوقع طور پر متاثرہ علاقوں میں ہائی الرٹ پر ہیں۔ مون سون الرٹ اور موسم کی صورتحال کے ساتھ ساتھ پیشگی اطلاعات کیلئے این ڈی ایم اے نے ایک موبائل ایپ متعارف کرائی ہے جو لوگوں کے استعمال میں ہے۔

مون سون میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے قومی مون سون کنٹنجینسی پلان مرتب کرکے متعلقہ اداروں و صوبائی حکومتوں کو بھیجا جا چکا ہے۔ 

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ہنگامی صورتحال میں متوقع طور پر متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو مون سون کے حوالے سے پیشگی اطلاعات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ کسانوں اور دریاؤں و ندی نالوں کے گردونواح کے لوگوں کو روزانہ کی بنیادوں پر میڈیا و دیگر ذرائع سے پیشگی اطلاعات دی جائیں۔ مون سون کے حوالے سے پیشگی اطلاعات کو قومی نشریات کا حصہ بنایا جائے۔ کسانوں کو باقائدگی کے ساتھ موسم کی صورتحال سے آگاہ رکھا جائے۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں کسانوں کی بھرپور معاونت کی جائے۔

Watch Live Public News