کورونا ویکسین سے انکار، امریکی فوجیوں کو برطرف کرنے کا فیصلہ

کورونا ویکسین سے انکار، امریکی فوجیوں کو برطرف کرنے کا فیصلہ
واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایسے تمام سپاہی جو کورونا ویکسی نیشن لگوانے سے مسلسل انکار کر رہے ہیں، انھیں نوکریوں سے نکال دیا جائے گا۔ امریکی فوج کی سیکرٹری کرسٹائن وارمتھ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے فوجی جو کورونا ویکسی نیشن کے قوانین کی پاسداری نہیں کر رہے، ناصرف ان کی صحت بلکہ تیار رہنے کی صلاحیت کے لئے بھی خطرات ہیں۔ کرسٹائن وارمتھ کا کہنا تھا کہ ہم ایسے تمام فوجی اہلکاروں کو فورس سے علیحدہ کر دیں گے جو کورونا ویکیسن کی ڈوز لگوانے سے انکاری ہیں۔ اس فیصلے کے بعد لگ بھگ 3 ہزار سے زائد امریکی فوجیوں کو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑ سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ جنوری 2022ء میں امریکی فوج کے 6 اہم افسروں کو کورونا ویکیسن لگوانے سے انکار کرنے پر ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ نومبر 2021ء میں امریکی نیوی کی جانب سے اہم اعلان جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ جو بھی فوجی اہلکار موذی مرض کورونا وائرس سے بچائو کی ویکیسن نہیں لگوائے گا، اسے نوکری سے نکال دیا جائے گا۔ امریکی نیوی حکام کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس انتہائی حساس معاملہ بن چکا ہے۔ صرف ایک کورونا کیس بحری جہاز کے پورے عملے کو متاثر کر سکتا ہے۔ امریکی بحریہ کی جانب سے گذشہ روز جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس وقت 8 ہزار فوجی اہلکار ایسے موجود ہیں جنہوں نے ابھی تک کورونا ویکسین کی ایک ڈوز تک نہیں لگوائی۔ اس سے انکاری 118 اہلکاروں کو برطرف بھی کیا جا چکا ہے۔ ادھر امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کے چودہ لاکھ اہلکاروں پر مشتمل فورسز میں سے تقریباً 97 فیصد نے اب تک کورونا ویکسین کی صرف ایک خوراک ہی لی ہے۔