پشاور دھماکہ:شہدا کے لواحقین کیلیے امداد کا اعلان

پشاور دھماکہ:شہدا کے لواحقین کیلیے امداد کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف نے پشاور دھماکے کے شہدا کے لیے 20 لاکھ اورزخمیوں کے لیے 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت پشاور ایپکس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ایپکس کمیٹی کےاجلاس بلانے کا مقصد ہی لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنا تھا ۔ پشاور دھماکے کا حملہ آور چیک پوسٹ سے گزر کر مسجد میں داخل ہوا ۔ دہشت گرد مسجد تک کیسے پہنچا، اس کی تحقیقات بھی ہوں گی ۔ نے کہا کہ پشاور دھماکے کے حقائق کو تسلیم کرتے ہیں، اس واقعے پر پوری قوم اشکبار ہے ، قوم یہ سوال کررہی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے بعد یہ واقعہ کیسے پیش آیا ہے ؟پشاور واقعے کے بعد بےجا تنقید اورالزامات کی مذمت بھی کرتے ہیں ۔ تنقید اور الزامات پشاور واقعے کے بعد مناسب نہیں تھے ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پشاور واقعہ ڈرون حملے سے ہو ایہ نامناسب تھا۔دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں ۔ قوم دہشت گردی جیسے ناسور سے نمٹنے کے طریقے پر سوچ رہی ہے۔ حکومت دہشت گردی کے خلاف تمام وسائل بروئے کا ر لائے گی ، ہمیں تنقید برائے تنقید سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ دہشت گردی کے مسئلے پراکٹھے ہونے کی ضرورت ہے، تمام اسٹیک ہولڈرزاختلافات بھلا کرایک ساتھ مل کر بیٹھیں،ہم سب متحد ہوئے تو دہشت گردی پر مکمل قابو پا سکے گے ۔ ان کا کہنا ہے کہ وفاق ،صوبے ،سیاسی جماعتیں اور سب مل کردہشت گردوں کامقابلہ کریں۔وقت کی ضرورت ہے کہ وفاق اور صوبے ملکر اس کی اونر شپ لیں۔پشاور واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ کمزوری کہاں تھی۔دہشت گردی کے واقعے کے بعد ہربار طعنہ ملتاہے کہ وفاق ساتھ نہیں دے رہا۔ انہوں نے کہا ہے کہ کسی پر بھی تنقید نہیں کررہا ،آج ہمیں حق کی بات کہناپڑ ے گی ۔2010سے اب تک خیبرپختونخوا حکومت کو 417ارب روپے دیئے جاچکے ہیں ۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کودیئے گئے وہ 417ارب روپے کدھر ہیں؟خیبرپختونخواکودی گئی 417ارب کی رقم کی ایک چوتھائی بھی خرچ ہوتی تو یہ حالات نہ ہوتے ابھی ، پنجاب نے فرانزک لیب بنائی، سی ٹی ڈی بنائی، خبیرپختونخوا بھی 417 ارب روپے سے فرانزک لیب بنا ہی سکتا تھا، سیف سٹی کا پراجیکٹ شروع کرسکتا تھا اور سی ٹی ڈی کی عمارت بناسکتے تھے، 417ارب کے 1 چوتھائی حصہ بھی خرچ ہو جاتا تو صوبے میں آج امن ہوتا ۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کےخاتمے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے ہم ۔خیبرپختونخوا میں اگر کوئی شہید ہوتا ہے تووہ پاکستانی پاسپورٹ ہے ۔ چیلنجز کے باوجود دہشت گردی پر قابو پانے کی کوشش کریں گے ۔صوبوں میں سی ٹی ڈی کو مضبوط کریں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا نہ تو کوئی دین ہے اور نہ ہی ایمان ہے ۔ دہشت گردوں کو خیبرپختونخوا میں سیٹل کرنے کیلئے لایا گیا تھا۔اس وقت دہشت گردوں کے قبضے میں 1 انچ بھی جگہ نہیں ہے۔ان لوگوں کو کون یہاں لے کر آیا ؟قوم اس سوال کا جواب چاہتی ہے ۔ وزیر اعظم نے اجلاس میں خطاب کے دوران کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد وزیر خزانہ اور اس کی ٹیم کو ٹف ٹائم دے رہا ہے ۔ آئی ایم ایف کے شرائط جو پورے کرنے ہیں وہ سوچ سے بھی زیادہ ہیں۔موجودہ حالات میں ہمیں وہ شرائط پوری کرنی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر طرح کے اختلافات کو ایک طرف رکھنا چاہیے ۔اختلافات بھلا کر ہمیں مل کر قوم کو یکجا کرنا ہے اور آگے بڑھنا ہے ۔ آل پارٹیز کانفرنس کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو مدعوکیا ۔ جو میرے ساتھ ہاتھ ملانا گوارہ نہیں کرتے ہم نے ان کو بھی دعوت دی تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ جواب نفی میں نہیں آئے گا ۔ ملک کی تقدیر بہترکرنے کیلئے آپ اپنوں سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں ہیں ۔آج پھر اتفاق اور یکجہتی کی ضرورت ہے اس کے بغیر کامیابی نہیں ملے گی ۔ دیر نہیں ہوئی ہے ،ہم مل کر مقابلہ کریں گے ،دہشت گردوں کو شکست دیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے شہدائے پشاور کے لواحقین کے لیےفی کس 20لاکھ اورزخمیوں کو 5لاکھ روپے دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔