امریکی   فوجیوں کی ہلاکت کا خونی جواب، عراق ، شام میں 85 فضائی حملے

امریکی   فوجیوں کی ہلاکت کا خونی جواب، عراق ، شام میں 85 فضائی حملے

ویب ڈیسک:  امریکی فورسز نے جمعے کو عراق اور شام میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے زیر استعمال درجنوں ٹھکانوں پر طیاروں اور ڈرونز سے 85 فضائی  حملے ، ہر طرف تباہی کے مناظر۔ عراق کی مسلح افواج کے ترجمان نے ہاہے کہ عراق کی سرزمین پر حملے، اس ملک کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں۔

 رپورٹ کے مطابق یہ حملے اردن میں ایک امریکی فوجی تنصیب ’ٹاور-22‘ پر ایران کے حمایت یافتہ ایک عسکری گروپ کے ڈرون حملے کے جواب میں کیے گئے جس میں تین امریکی فوجی ہلاک اور 40 کے لگ بھگ زخمی ہو گئے تھے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ فورسز (سینٹکام) نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں بتایا ہے کہ فورسز نے عراق اور شام کے اندر پاسداران انقلاب قدس فورس اور اس کے اتحادی ملیشیا گروپوں کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں۔ امریکی فورسز نے پچاسی سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں کے لیے کئی ایرکرافٹ استعمال ہوئے جن میں دور تک مار کرنے والے جنگی طیاروں نے امریکہ سے بھی اڑان بھری۔

سینٹکام کے مطابق جن جگہوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں ملیشیا گروپوں اور ان کے حامی پاسدان انقلاب کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹرز، انٹیلیجنس سنٹرز، راکٹس، میزائل، بنا پائلٹ کے اڑنے والے فضائی آلات کے سٹوریجز اور ملیشیا گروپوں کے لیے اسلحے کی فراہمی میں استعمال ہونے والی تنصیبات شامل ہیں۔

صدر جو بائیڈن اور وزیر دفاع سمیت ، اعلیٰ امریکی حکام کئی دن سے یہ انتباہ کر رہے تھے کہ امریکہ ملیشیاؤں کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا اور انہوں نے یہ واضح کر دیا تھا کہ یہ صرف ایک حملہ نہیں ہو گا، بلکہ عرصے تک جاری رہنے والی سلسلے وار کارروائی ہو گی۔

اس سے قبل شام اور عراق میں عسکری گروپوں پر ہونے والے ان حملوں کے بارے میں عہدے داروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کیونکہ انہیں اس پر بات کرنے کی اجازت نہیں۔

عہدے داروں کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں پائلٹ بردار اور بغیر پائلٹ کے پرواز کرنے والے طیاروں نے حصہ لیا اور اس ابتدائی کارروائی میں عسکری گروپوں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول ہیڈکوارٹرز، گولہ بارود کے ذخائر اور دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

عراق کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی رسول نے اپنے ملک کے مغربی علاقے پر امریکی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ ان حملوں کے عراق اور علاقے کے امن و استحکام پر بہت برے اثرات مرتب ہوں گے۔

یہ حملے ڈیلاویئر میں ایئر فورس بیس ڈوور پر اردن کے ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے تین امریکی فوجیوں کی میتیں وطن واپس پہنچنے کے چند گھنٹوں کے بعد کیے گئے۔

فوجیوں کی باقیات کی آمد کے موقع پر صدر بائیڈن، اعلیٰ عہدے دار اور غمزدہ خاندان بھی فوجی ایئرپورٹ پر موجود تھے۔