ویب ڈیسک: جنوبی کوریا کے آرمی چیف سمیت گرفتار 2 فوجی افسران پر بغاوت کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی۔
مقامی میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا کے آرمی چیف اور اسپیشل وار فیئر یونٹ کے سربراہ کو استغاثہ نے تحقیقات کے دوران حراست میں لیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں فوجی افسران پر گزشتہ ماہ جنوبی کوریا میں لگنے والے مارشل لا میں معاونت فراہم کرنے کا الزام تھا۔
پراسیکیوٹر کے مطابق جنوبی کوریا کے چیف آف اسٹاف جنرل پارک ان سو اور اسپیشل وار ہیڈ کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل کواک جونگ کیون پر بغاوت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل پارک ان سو نے 3 دسمبر کو اپنے نام سے مارشل لا کے نفاذ کے احکامات جاری کیے تھے جبکہ لیفٹیننٹ جنرل کواک گونگ کیون نے مواخذے کا سامنا کرنے والے سابق صدر یون سوک یول کے احکامات پر اسپیشل فورسز کو پارلیمنٹ میں بھیجا تھا تاکہ ممبران مارشل لا کے خلاف تحریک پیش نہ کر سکیں۔
تمام تر اقدامات کے باوجود جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے مارشل لا کے خلاف قرارداد منظور کی جس کے باعث صدر کو کچھ ہی گھنٹوں بعد مارشل لا کے احکامات واپس لینے پڑے اور بعد میں انہیں مواخذے کی تحریک کا سامنا بھی کرنا پڑا۔