ویب ڈیسک: شہدائے پاکستان کو سلام، وطن سے محبت میں جان نچھاور کرنا پاک فوج کی پہچان ہے۔ جان قربان کرنے والے عظیم سپوتوں کی قربانیوں نے پاکستان کی بنیادوں کو مضبوط کیا۔
دفاع وطن میں جان قربان کرنے والی داستانوں میں سے ایک لانس حوالدار مدثر محمود شہید کی ہے۔ حوالدار مدثر محمود شہید نے 13 اپریل 2024 کو بونیر میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران دہشتگردوں کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
حوالدار مدثر محمود شہید کا تعلق ضلع راولپنڈی سے ہے۔ حوالدار مدثر محمود شہید نے سوگواران میں والدین، بیوہ اور تین بچے چھوڑے۔
حوالدار مدثر محمود کے لواحقین نے اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کیا۔ شہید کے والد کا کہنا تھا کہ "بہت خوش قسمت ہوں کہ اللہ نے ایسا بیٹا عطا کیا"۔ بہت فخر ہے کہ بیٹا راہِ حق میں ملک کے لیے شہید ہوا۔ بیٹے کو بچپن سے فوج میں جانے کا شوق تھا، اللہ نے اس کا شوق پورا کیا۔ بہت فرمانبردار تھا، ہر کسی کی خواہش کا خیال رکھتا تھا۔ بہت خوش قسمت ہوں کہ شہید کا والد ہوں۔ شہادت کا صدمہ بہت ہے مگر خوشی ہے اللہ نے اس کو اتنا بڑا رتبہ عطا کیا۔ آخری بار کہہ کر گیا کہ عید کے چوتھے دن آؤں گا مگر چوتھے دن اس کی جسدِ خاکی آئی۔ مدثر کے بیٹوں میں مجھے اس کا عکس نظر آتا ہے۔ اس کے بیٹے کہتے ہیں وہ اپنے بابا کی طرح فوج میں جا کر ملک کا نام روشن کریں گے۔
شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ بیٹا بہت تابعدار اور خدمت گزار تھا، سب گھر والوں سے بہت پیار کرتا تھا۔ بچے اپنے بابا کو بہت یاد کرتے ہیں۔ بیٹے کی شہادت پر فخر ہے، اللہ اس کے درجات بلند کرے۔ بیٹے کی شہادت ہمارے لیے بہت بڑا اعزاز ہے، شہید ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔
شہید کی بیوہ کا کہنا تھا کہ مدثر کی جدائی کا بہت غم ہے مگر اس نے ملک اور قوم کے لیے شہادت نوش کی۔ ان کے ساتھ زندگی بہت اچھی گزری، کبھی کسی چیز کی کمی نہیں ہونے دی۔ مجھ سے اور بچوں سے بہت پیار کرتے تھے۔ ان کی کمی کوئی پوری نہیں کر سکتا۔ شہادت کا بہت شوق تھا، اللہ نے ان کی یہ خواہش پوری کی۔ ان کی خواہش تھی کہ وہ مجھے اور اپنے والدین کو عمرہ پر لے کر جائینگے۔ مجھے فخر ہے کہ اللہ نے میرے شوہر کو شہادت کا رتبہ عطا کیا۔
حوالدار مدثر محمود کی شجاعت اور بہادری تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ پاک فوج کے اس بہادر سپوت کا اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنا ہم سب کے لیے باعث فخر ہے۔