نیواورلینز حملہ: امریکا میں مسلمان کمیونٹی خوف کا شکار

نیواورلینز حملہ: امریکا میں مسلمان کمیونٹی خوف کا شکار
کیپشن: نیواورلینز حملہ: امریکا میں مسلمان کمیونٹی خوف کا شکار

ویب ڈیسک: بدھ کے روز امریکی شہر نیو اورلینز میں ہونے والے کار سے کیے جانے والے حملے کے بعد امریکا میں مسلمان کمیونٹی خوف میں مبتلا ہے۔

واضح رہے کہ سال نو کے موقع پر امریکی شہر نیو اورلینز میں ایک کار سوار نے تیز رفتار گاڑی اچانک ہجوم پر چڑھا دی، جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے تھے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حملہ آور کی شناخت 22 سالہ ڈرائیور شمس الدین جبار کے نام سے ہوئی ہے۔

امریکی پولیس ایف بی آئی کے مطابق شمس الدین جبار امریکا میں پیدا ہونے والا افریقی امریکی تھا اور اس کا تعلق ٹیکساس سے تھا۔ عبدالجبار فوج میں بھی ملازم رہ چکا تھا۔ گاڑی سے اتر کر ملزم نے پولیس پر بھی فائرنگ کی تھی تاہم پولیس کے جوابی حملے میں مارا گیا۔

امریکی-اسلامی تعلقات کی کونسل اور اسلامی شوریٰ کونسل جیسے اہم مسلم گروپوں نے تشدد کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور متاثرین کے لیے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کریم بداوی تھا جو بیٹن روج کا ایک مسلمان طالب علم تھا۔

اس سانحے نے کمیونٹی کے اندر خدشات کو بڑھا دیا ہے خاص طور پر نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امیگریشن سے متعلق بیان کے بعد کمیونٹی مزید پریشان ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ بیان میں کہا تھا کہ امریکا میں داخل ہونے والے مجرم ملک میں پہلے سے موجود مجرموں سے کئی زیادہ بدتر ہیں۔ ایسے میں یہ حادثہ پیش آجانا اور ٹرمپ کی امیگریشن سے متعلق نئی پالیسی نے امریکا میں رہنے والی مسلم کمینیوٹی کی فکر بڑھا دی ہے۔

گریٹر نیو اورلینز کی اسلامی شوریٰ کونسل کی جانب سے بھی اس حملے کو مقامی کمیونٹی کے لیے ایک تباہ کن دھچکا قرار دیا۔

مسلم گروپس CAIR اور اسلامی شوریٰ کونسل نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ شدت پسندانہ نظریات سے سختی سے متفق نہیں ہیں۔ وہ لوگوں سے تشدد اور نفرت کو روکنے کے لیے مل کر کام کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Watch Live Public News