ویب ڈیسک: بھارت میں دلچسپ اور حیرت انگیر واقعات تو رونما ہوتے ہی رہتے ہیں تاہم دام بھارتی ہسپتال میں حاملہ خاتون اور اس کے بچے کی موت پر سوشل میڈیا صارفین شدید برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔
تفصیلا ت کے مطابق ممبئی کے مقامی ہسپتال میں حاملہ خاتون کو ڈلیوری کے سلسلے میں لایا گیا تھا تاہم ڈاکٹرز کی نااہلی کے باعث حاملہ خاتون اور نومولود موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ بھارت کی معروف سوک باڈی ریحان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ہسپتال میں پیش آیا جہاں سی سیکشن کے لیے پہنچنے والی خاتون اور اس کے نام نومولود کو مبینہ طور پر موت سے ہم کنار کر دیا۔
ممبئی سے تعلق رکھنے والے خورشید ا انصاری پنی 26 سالہ اہلیہ سیدن کو سشما سوراج میٹرنٹی ہوم لائے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شوہر کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ آپریشن کے دوران لائٹ چلی گئی جس کے باعث ڈاکٹرز کی جانب سے ڈلیوری کے لیے موبائل کی ٹارچ کا استعمال کیا گیا۔
لائٹ جانے کے تین گھنٹے بعد بھی ہسپتال کے جنریٹر کو ان نہیں کیا گیا جس کے باعث اہلیہ اور نومولود جاں بحق ہو گئے۔
شوہر کی جانب سے مزید الزام عائد کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اہلیہ اور بچے کی ہلاکت کے بعد ڈاکٹرز کی جانب سے ایک اور ڈلیوری بھی بغیر لائٹ کے کی گئی۔
دوسری جانب ماں اور بچے کی ہلاکت کے بعد اہل خانہ کی جانب سے ہسپتال کے باہر کئی روز سے احتجاج کیا جا رہا تھا جس کے بعد اب انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔
ہلاک خاتون کی ساس کی جانب سے بیان میں کہنا تھا کہ میری بہو مکمل طور پر صحت مند اور 9 ماہ کی حاملہ تھی جبکہ بہو کی تمام رپورٹس بھی تسلی بخش تھی ہم بہو کو 29 اپریل کو سب 7 بجے ڈلیوری کی غرض سے لائے تھےجبکہ رات 8 بجے تک ڈاکٹر اس کی جانب سے کہا جا رہا تھا کہ تمام صورتحال تسلی بخش ہے۔
ساس کی جانب سے مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹرز نے بتایا کہ ڈلیوری نارمل ہوگی تاہم جب میں بہو سے ملنے گئی تو وہ خون میں لت پت پڑی تھی۔
دوسری جانب برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کی جانب سے بھی ڈاکٹرز کی نا اہلی سمیت کیس کی ہر پہلو سے تحقیقات کا اغاز کر دیا گیا ہے جبکہ اہل خانہ کو انصاف دلانے کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔