ویب ڈیسک: بھارت کے نام نہاد جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ عالمی سطح پر بھی نقاب ہو چکا ہے۔ انتخابات کے قریب آتے ہی بھارت کا گودی میڈیا عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انتہا پسندی بی جے پی کے دورِ حکومت میں بھارت میں جمہوریت اور صحافت کی دھجیاں اڑنے لگیں۔
مودی سرکار دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے بھارت کو عالمی رہنما کے طور پر پیش کرتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین، سول سوسائٹی کے اراکین، بین الاقوامی میڈیا اور کئی ممالک کے پارلیمنٹیرینز نے بھارت کی نام نہاد جمہوریت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مودی سرکار انتخابات میں کامیابی کے لئے بھارتی میڈیا پر پوری طرح قابض ہو چکا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مودی کی خود ساختہ مقبولیت اور کچھ پسندی کو نمایاں کرنے کے لیے بی جے پی نے حال ہی میں تقریباً 10 بالی وڈ فلمیں ریلیز کی ہیں، بی جے پی حکومت نے دہلی میں آبزرورز ریسرچ فاؤنڈیشن نامی تھنک ٹینک قائم کیا ہے جو محض مودی کی جمہوریت پسندی کا راگ الاپنے میں مصروف ہے، جمہوری ملک ہونے کا دعوے دار بھارت گزشتہ چند سالوں سے مسلسل تنزلی کا شکار ہے۔
انتہا پسند پالیسیوں کے بعد مودی راج میں کرپشن کہانیاں بھی عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کر چکی ہیں۔
بلومبرگ نے لکھا کہ مودی کے دور نے عرب پتی راج کو فروغ دیا ہے، امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے۔ "بی جے پی کو سیاسی فنڈنگ کا 58 فیصد حصہ بھارت کے امراء سے ہونے کا انکشاف، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے تنزلی عرب پتی افراد کی مرہون منت ہے۔
آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق "حقائق کو چھپانے کے لیے بھارتی وزارتِ انفارمیشن اور براڈ کاسٹنگ نے حکومتی ایماء پر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی یوٹیوب پر موجود دو ویڈیوز پر پابندی لگا دی"۔
سنگاپور میں قائم نیوز نیٹ ورک چینل نے 30 مارچ کو بھارت میں غلط معلومات کے پھیلاؤ سے متعلق فیکٹ ورسز فکشن نامی دستاویزی فلم بھی جاری کی۔ بھارت میں بی جے پی ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ 2023 میں کیے گئے ایک عالمی سروے کے مطابق غلط معلومات کی تشہیر اور پھیلاؤ میں ہندوستان سب سے آگے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنے رپورٹ میں لکھا کہ مودی سرکار بھارتی حکومت پر تنقید کرنے اور سوالات اٹھانے والے غیر ملکی صحافیوں کی ویزا پالیسیاں تبدیل کر دیتی ہے۔ بی جے پی کی غیر ملکی صحافیوں سے بدسلوکی اور امتیازی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے ارکان کے خلاف بھارتی حکومت کی انتقامی کاروائیاں مودی کی دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں۔
دی ورلڈ ان ایکویلٹی لیب نے 19 مارچ کو ہندوستان میں معاشی عدم مساوات پر تفصیلی جائزہ رپورٹ شائع کی۔ جس کے مطابق 2014 کے بعد سے بھارت میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم میں تاریخ کا بلند ترین اضافہ ہوا ہے۔
لندن سکول اف اکنامکس نے الپا شاہ کی کتاب "سرچ فار ڈیموکریسی ان انڈیا" کا اجرا کیا جس میں بھارت میں جمہوریت کے خاتمے کے بنیادی عوامل کو واضح کیا گیا ہے۔
27 مارچ کو آر ایس ایف سے منسلک بین الاقوامی جرائم اور انسانی حقوق کے وکلاء نے دہلی پولیس کی جانب سے نیوز کلک کے چار صحافیوں پر پابندیوں اور من مانی کاروائیوں کے خلاف یورپی یونین میں درخواست دائر کی۔
آرایس ایف کے مطابق نیوز کلک کے سینیئر افسران پر پابندیاں بھارت میں آزادی صحافت کے کھوکھلے دعوؤں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
کیا عالمی رپورٹس کے منظر عام پر آنے کے بعد مودی اب بھی بھارت کے جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کرے گا؟