ویب ڈیسک: حج پالیسی کے لئے ٹریولز ایجنسیوں کی رجسٹریشن اور کوٹہ منسوخی کے خلاف درخواستوں کی سماعت ، عدالت نے ٹریولز ایجنسیوں کی درخواستیں منظور کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے ٹریولز ایجنسیوں کا کوٹہ بحال کرنے کا حکم دے دیا،سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ4 کمپنیوں کے خلاف شکایت آئی کہ انہوں نے 111 لوگوں سے پیسےلے کر انہیں حج پر نہیں بھیجا ، کمپنیوں نے فارم جمع کراتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے حجاج کو بھیج دیا ۔
چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس کمپنی کا کوٹہ 50 افراد کو حج پر لیکر جانے کا تھا؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ کاشف نامی شہری نے ایف آئی اے سمیت دیگر کو شکایت کی تھی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے شکایت کنندہ کو یہ ثابت کرنے دیں کہ اس کے پیسے کھائے گئے ہیں، آپ خود سے پہلے سے کیسے فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کمپنی نے پیسے کھائے.
وکیل درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام نئی کمپنیوں کے ساتھ اس طرح کیا جاتا ہے، چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ سچ سچ بتاؤ جو بھی شکایت آئی ہے وہ جھوٹ یا سچ؟اس پر درخواست گزار کا کہناتھا کہ یہ سب جھوٹے الزامات ہیں، میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہہ سکتا ہوں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کرتے کہا کہ دونوں کمپنیاں 50٫50 افراد کو حج پر لیکر گئی اور خیریت سے واپس بھی آگئی؟ شکایت کنندہ نے ان کمپنیوں کے نام سے بکنگ کرائی تھی ؟
سرکاری وکیل نے کہا کہ کاروان پاکستان حج اینڈ عمرہ ٹریولز کے اکاؤنٹ میں پیسے بھی دلوائے گئے ہیں، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ
شکایت کنندہ کہاں ہے؟ اس پر انہیں بتایا گیا کہ شکایت کنندہ ایجنٹ کاشف عدالت میں پیش ہے۔
چیف جسٹس نے استفسارکرتے ہوئے کہا کہ آپ کس کس کے ایجنٹ بنے ہوئے ہو کس کس سے پیسے لئے ہیں؟ ایجنٹ کاشف نے کہا حج کے خواہشمند افراد سے مجموعی طور پر 80 لاکھ روپے ایجنسی کو ادا کئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ایسا کوئی سسٹم نہیں بنایا جاسکتا کہ لوگ جو پیسے جمع کراتے ہیں سیدھا بینک اکاؤنٹ میں جمع کرایا جائے؟ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ ٹریولز آپریٹرز کی ذمہ داری ہے ، وہ لوگوں سے پیسے لیتے ہیں اور پھر منسٹری اکاؤنٹ میں جمع کرا دیتے ہیں۔