ویب ڈیسک: میرے پاس یہ نہیں ہے، میرے پاس وہ نہیں ہے، میرے پاس فلاں چیز نہیں ہے اس لیے میں فلاں کام نہیں کر سکتا ہے، میرے فلاں رسائی نہیں ہے تو میں فلاں جگہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ اپنی روز مرہ زندگی میں آپ نے ایسے جملے لازمی طور پر سن رکھے ہوں گے۔ کیونکہ انسان کو جواز اور سہارے ڈھونڈنے کی جو لت پڑ چکی ہے، اس سے کوئی نہیں بچا۔ وگرنہ کرنے پر آئے تو یہی انسان بہت کچھ کر سکتا ہے۔ ایسا ہی ایک معذور طالب علم نے معرکہ سر کیا ہے۔ بازوؤں سے محروم اس سے طالب علم نے کچھ کر دِکھانے کی سچی لگن سے ہر مشکل کو پسِ پشت ڈال کر اپنی منزل کو پا لیا۔ بھارتی شہر لکھنؤ سے بارہویں جماعت کے طالبعلم ' توشار وِشواکرما' پیدائشی طور پر ہاتھوں سے معذور ہیں۔ اپنی اس معذوری کو انھوں نے پڑھائی کے شوق کبھی رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ توشار نے بارہویں جماعت کے امتحانات پاس کیے تو سب حیرت میں مبتلا ہو گئے۔ توشار نے اپنے پیپر ہاتھ نہ ہونے کی وجہ سے پاؤں کے انگوٹھے کی مدد سے لکھے اور 70 فیصد نمبروں سے پاس ہوا۔ بچپن سے ان کے ہاتھ کام نہیں کرتے مگر انھوں نے اس کمزوری کو حاوی نہ کیا اور نہ ہونے دیا۔