چکوال میں پولیو کیس کا انکشاف، خصوصی ٹیم کا دورہ

chakwal polio case detected
کیپشن: chakwal polio case detected
سورس: google

 ویب ڈیسک : پنجاب میں اس سال پولیو وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت  کی اعلی سطحی کمیٹی  نے چکوال کا دورہ کیا ہے کمیٹی کی سربراہی سیکریٹری صحت علی جان، سپیشل سیکریٹری محمد اقبال نے کی، جبکہ کمیٹی نے چکوال میں پولیو کیس کے بعد کی صورت حال کا جائزہ بھی لیا۔
رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے دیگر شرکا  میں پنجاب انسداد پولیو پروگرام سربراہ خضر افضال،  ایڈیشنل سیکریٹری ٹیکنیکل ڈاکٹر یونس، حفاظتی ٹیکہ جات سربراہ ڈاکٹر مختار شامل تھے۔

کمیٹی ممبران نے چکوال میں پولیو کیس کے بعد صورت حال کا جائزہ لیا اور پولیو سے متاثرہ بچے کے گھر کا دورہ کیا کمیٹی کے ارکان نے مقامی محکمہ صحت کے افسران سے ملاقات کی

سیکریٹری پرائمری سیکنڈری علی جان نے متاثرہ علاقے میں بنیادی مرکز صحت کہوٹ کا بھی دورہ کیا۔

سیکریٹری پرائمری سیکنڈری نے ایمرجنسی میٹنگ کی صدارت کی جس میں تمام شراکت داروں نے شرکت کی۔سیکریٹری علی جان نے حفاظتی ٹیک جات کے ریکارڈ کا جائزہ لیا

  پنجاب انسداد پولیو پروگرام سربراہ خضر افضال کے مطابق  سیکریٹری علی جان نے موثر انسداد پولیو مہم کے انعقاد کی ہدایات جاری کیں۔ کمیٹی ممبران نے علاقے میں دو دن گزارے  اور اپنے قیام کے دوران کمیٹی ممبران نے اہم معلومات حاصل کیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ معلومات کی بدولت پولیو کیس سے متعلق اہم حقائق جاننے میں مدد ملے گی۔ کمیٹی کی سفارشات سے پولیو کے انسداد میں مدد ملے گی۔ کمیٹی کی سفارشات پولیو مہم کے سلسلے میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔

خضر اقبال نے مزید بتایا کہ پولیو سے متاثرہ بچہ صحتیابی کی جانب گامزن ہےقطرے پلانے، حفاظتی ٹیکے لگوانے کی وجہ سے بچہ پولیو کے اثرات سے محفوظ رہا ہے۔بچے میں پولیو کے اثرات نا ہونے کے قریب ہیں۔

 یادرہے چکوال میں پولیو کیس سامنے آنے کے بعد  اس سال ملک بھر میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی مجموعی تعداد 12 ہوگئی۔

پاکستان کے قومی رابطہ کار برائے پولیو کیپٹن (ر) انوار الحق نے تصدیق کی کہ تازہ ترین کیس ہفتہ کو پنجاب کے ضلع چکوال سے رپورٹ ہوا۔

اس سے قبل پاکستان میں اس سال جنوب مغربی صوبہ بلوچستان سے نو اور جنوبی صوبہ سندھ میں دو کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

 ان کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں اس سال پولیو کا پہلا کیس صوبے کے ضلع چکوال میں رپورٹ ہوا ہے۔ ملک بھر سے سیوریج کے نمونے لیے گئے ہیں اور پاکستان کے 50 سے زائد اضلاع میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

 حکومت انفیکشن کو روکنے کے لیے اس سال ستمبر، اکتوبر اور دسمبر میں تین انسدادِ پولیو مہمات شروع کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا، " پاکستان یہ مہمات افغانستان کے ساتھ مل کر شروع کر رہا ہے تاکہ انہیں مزید مؤثر بنایا جائے۔ حکومت نے 2024 کے آخر تک 96 فیصد بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔"

پولیو ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جو بنیادی طور پر پانچ سال سے کم عمر بچوں کو متأثر کرتی ہے۔ یہ اعصابی نظام پر حملہ کرتا اور فالج یا موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اگرچہ پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن ویکسینیشن بچوں کو معذوری سے بچانے کا مؤثر ترین طریقہ ثابت ہوئی ہے۔

Watch Live Public News