ناقص سیکیورٹی انتظامات؛ بھارتی وزیراعظم مودی دوران سفر بری طرح پھنس گئے

ناقص سیکیورٹی انتظامات؛ بھارتی وزیراعظم مودی دوران سفر بری طرح پھنس گئے
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کاشتکاروں کے احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے راستے میں محصور ہو کر رہ گئے۔ بی بی سی کی خبر کے مطابق مودی ملک کے شمال حصے کے دورے پر تھے۔ دورے کے دوران، 8 افراد کے قتل میں ملّوث بیٹے کی وجہ سے، وزیر داخلہ اجے مشرا کے استعفے کے مطالبے کے ساتھ جمع کاشتکار مظاہرین نے مودی کے کانوائے کا راستہ بند کر دیا۔ احتجاجی مظاہرے کی وجہ سے وزیر اعظم کا کانوائے 20 منٹ تک اوور پاس پر محصور ہو گیا۔ وزارت داخلہ کے جاری کردہ بیان میں اس واقعے کو سنجیدہ سطح پر کمزور سکیورٹی قرار دیا گیا اور کہا گیا ہے وزیر اعظم کا کانوائے ائیر پورٹ واپس جانے پر مجبور ہو گیا۔کافی دیر انتظار کے بعد وہ بھٹنڈہ ایئر پورٹ واپس چلے گئے، وہاں پہنچنے پر انھوں نے مقامی حکام سے کہا کہ ‘اپنے وزیر اعلیٰ کو شکریہ کہنا، کہ میں بھٹنڈہ ایئر پورٹ تک زندہ لوٹا پایا۔’ وزارت داخلہ نے اس پورے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت نے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے ۔ ریاستی حکومت کو بھی اس کوتاہی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ مرکزی وزارت داخلہ کے مطابق پنجاب حکومت کو وزیراعظم مودی کے شیڈول اور سفر کے منصوبوں سے پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا۔ پروٹوکول کے مطابق انہیں سیکورٹی کے ساتھ ساتھ ہنگامی منصوبہ تیار رکھنے کیلئے ضروری انتظامات کرنے تھے ۔ وزارت نے کہا کہ ساتھ ہی ہنگامی منصوبہ کے پیش نظر پنجاب سرکار کو سڑک راستے سے کسی بھی غیر متوقع صورتحال سے بچنے کے لیے اضافی سیکورٹی فورسز کو تعینات کرنا تھا ، جو واضح طور پر تعینات نہیں تھے ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی اس پر سوالات اٹھائے ہیں اور کانگریس پارٹی پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈر اسمرتی ایرانی نے کہا ہے کہ کانگریس کے ’’خونی ارادے‘‘ ناکام ہو گئے ہیں۔اس معاملے میں کئی سوالات اٹھاتے ہوئے مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے الزام لگایا ہے کہ 'وزیراعظم کی جان کو خطرہ میں ڈالا گیا اور پنجاب پولیس خاموش تماشائی بنی رہی'۔ واضح رہے کہ 4 اکتوبر کو صوبہ اتر پردیش کے شہر لکھیم پور خیری میں نئے زرعی قانون کی کالعدمی کے مطالبے سے جمع کاشتکاروں کے احتجاجی مظاہرے میں وزیر داخلہ مشرا کے کانوائے سے ایک گاڑی کو کاشتکاروں کے اوپر چڑھا دیا گیا تھا۔ واقعے میں 4 کاشتکاروں سمیت 8 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ کاشتکاروں کا دعوی ہے کہ اس واقعے کے پیچھے وزیر داخلہ کے بیٹے اشیش مشرا کا ہاتھ ہے۔ کاشتکاروں میں سے بعض کا کہنا ہے کہ گاڑی اشیش مشرا چلا رہا تھا جبکہ بعض کے مطابق اس نے ڈرائیور کو گاڑی مظاہرین کے اوپر چڑھانے کا حکم دیا تھا۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے 2 افراد کو حراست میں لے لیا تھا جبکہ وزیر داخلہ اجے مشرا نے اپنے بیٹے کے بارے میں دعووں کو رد کر دیا تھا۔ اشیش مشرا کو 9 اکتوبر کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔