مری ( پبلک نیوز) ملکہ کوہسار مری جیسے پہاڑوں کی ملکہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس وادی کے حسین نظارے ملک بھر کے سیاحوں کیلئے قدرت کی طرف سے انمول تحفہ ہیں۔ موسم سرما میں برفباری کے حسین نظارے سیاحوں کو اس وادی کا رخ کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ملکہ کوہسار مری جیسے پہاڑوں کی ملکہ بھی کہا جاتا ہے اس وادی کے حسین نظارے ملک بھر کے سیاحوں کیلئے قدرت کی طرف سے انمول تحفہ ہیں موسم میں گرما میں سیاح گرمی سے نجات کیلئے یہاں آتے ہیں تو موسم سرما میں برفباری کے حسین نظارے انجوائے کرنے کے لیے انہیں اس وادی کا رخ کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ مری جیسے ملکہ کوہسار بھی یعنی پہاڑوں کی ملکہ بھی کہا جاتا ہے وفاقی دارلحکومت سے ایک گھنٹے کی مسافت پر یہ حسین وادی ٹھنڈی آب ہوا اور بل کھاتے پہاڑوں کے ساتھ آنے والے مہمانوں کو خوش آمدید کہتی ہے یو تو اس کے تمام سیاحتی مقامات اپنی دلکشی کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہیں لیکن پتریاٹہ چئیرلفٹ اس وادی کا انمول سیاحتی مقام ہے جہاں 90 کی دہائی میں ایشیاء کی بلند ترین چیئرلفٹ لگائی گئی جس کی سیر سیاح کی پہلی خواہش ہوتی ہے سرسبز پہاڑوں کو چیرتی۔ لفٹ میں بیٹھ کر بچے خواتین بوڑھے سبھی پہاڑوں کے اوپر سے وادی کے حسین مناظر اور یہاں موجود ویلی کو دیکھ کر ششدر راہ جاتے ہیں اس لفٹ پر سالانہ لاکھوں سیاح سیر کیلے آتے ہیں اس کے اطراف میں موجود سر سبز درخت اور اونچے نیچے پہاڑ یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے کسی جنت نظیر وادی کم نہیں۔ مری مال روڈ پر سیاحوں کی شاپنگ اور یہاں پر چہل قدمی بھی مری کی سیر کا اہم جزو ہیں۔ لذیذ کھانے، گرم کافی اور یہاں کا ڈرائی فروٹ بھی ان کے لیے سیر کا مزہ دوبالا کرتا ہے کشمیری شالیں یہاں سے خرید کر سیاح فیملیاں اپنے اہلخانہ کو بطور تحفہ پیش کرتی ہیں۔ یہ وادی جس قدر حسین اور دلکش سورج کی روشنی میں دکھائی دیتی ہے اتنے ہی حسین مناظر اس وادی کے چاند کی روشنی اور ستاروں کی چمک میں ہوتے ہیں حکومت کی طرف سے ٹورزم کے فروغ کیلئے بہت سے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اس سیاحتی سٹیشن کی شاہراہیں درست کرنے کے ساتھ ساتھ تمام ضرورت اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ ٹورزم انڈسٹری کو فروغ حاصل ہو ناصرف ملک سے بلکہ بیرون ممالک سے بھی سیاح اس وادی کا رخ کریں جس کے باعث ایک ریونیو اس مد میں حاصل کیا جاسکتا ہے۔