علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ

علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ
کیپشن: علی امین گنڈاپور نے ناقابل ضمانت وارنٹ کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کردی

ویب ڈیسک: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں اسلحہ شراب برآمدگی کیس میں وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری کے معاملے میں نئی پیشرفت سامنے آگئی۔  عدالت نے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے ۔

 جج شائستہ کنڈی  کا دوران سماعت کہنا تھا کہ نظر ثانی درخواست میں ڈائریکشن آئی ہے کہ بریت کی درخواست پر فیصلہ کیا جائے ۔آئندہ سماعت پر بریت کی درخواست کو سن کر فیصلہ کروں گی ۔

جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی  نے علی امین گنڈاپور کے وکیل کی یقین دھانی پر وارنٹ گرفتاری منسوخ کئے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی  کے سامنے دلائل دیتے ہوئے وکیل ظہور الحسن نے کہا کہ  عدالت نے کہا کہ وارنٹ منسوخ کے لئے درخواست دائر کریں لیکن ابھی تحریری آرڈر نہیں آیا ،نظر ثانی درخواست پر عدالت نے کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ کے پاس احتیار ہے کہ وارنٹ منسوخ کرے۔

جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے ریمارکس دئیے کہ چلیں پھر اپ درخواست دیں مجھے مطمئن کریں کیوں وارنٹ منسوخ کروں۔۔۔  وکیل ظہور الحسن کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے  وزیراعلی کو تحفظ دیا ہے کہ اسلام آباد پولیس  انہیں گرفتار نہ کریں۔

جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ عدالت کوئی بھی گارنٹی لے لے کہ ملزم پیش ہوں گے اور وارنٹ منسوخ کرے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اگر اگلی تاریخ دی جائے تو کب ملزم کو پیش کریں گے ۔

وکیل ظہور الحسن گیلانی کا کہنا تھا کہ میں انڈر ٹیکنگ نہی دیتا لیکن 21 ستمبر کو انسداد دہشتگری عدالت میں بھی کیس ہے 21 کو پیش ہو جائیں گے ۔ 

جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ کوئی جیالہ لائیں جو شورٹی دے کہ علی امین گنڈاپور کو پیش کرے گا ۔لیکن ضمانت دینے والا اسلام آباد کا ہو اور شخصی ضمانت دے ۔میں وارنٹ منسوخ کر دیتی ہوں ضامن لے آئیں جو شورٹی دے ۔

قبل ازیں نظرثانی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج قدرت اللہ  نے وکیل ظہور الحسن سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے مکمل آرڈر شیٹ ریکارڈ کے ساتھ لگائی ہے۔

علی امین گنڈاپور کے وکیل ظہور الحسن ایڈوکیٹ  کا کہنا تھا کہ شریک ملزمان مقدمے سے بری ہو چکے ہیں الزام ہے کہ گاڑی سے اتر کر بھاگ گیا، وارنٹ گرفتاری جاری کئے گے کہا گیا کیس 2016 کا ہے۔ 

 ظہور الحسن ایڈوکیٹ  نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری ہسپتال کا میڈیکل سرٹیفیکیٹ لگایا ہے ڈاکٹر نے ریسٹ کا کہا،اگر ملزم پیش نہیں ہوا تو قابل ضمانت وارنٹ ہوتے عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ  گرفتاری جاری کر دئیے ۔ 

 انہوں نے کہا کہ کل وارنٹ جاری ہوئے اور آج ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا کہا۔لگائے گئے تمام الزامات قابل ضمانت ہیں اگر گرفتار ہو بھی جائیں تو ضمانت ہو گی۔

ظہور الحسن ایڈوکیٹ کیجانب سے لاہور ہائی کورٹ کے مختلف کیسز کا حوالہ بھی دیا گیا ۔

 وکیل راجا ظہور کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور بطور چیف منسٹر عدالت میں پیش ہوتے رہے ۔کیا ایک وزیر اعلیٰ کیلئے ممکن ہے کہ ملک سے باہر کہی بھاگ جائے۔میرا ٹرائل کورٹ میں استدعا  ہے  کہ 8 10 دن ڈاکٹر نے بیڈ ریسٹ کا کہا ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ زیادہ سے زیادہ میڈیکل سرٹیفکیٹ کی تصدیق کروا لیتی۔رولز اور قانون کیخلاف جاکر آرڈر پاس گیا اور وارنٹ نکالے گئے۔میں عدالت کو یقین دہانی کرواتا ہوں کہ جو تاریخ دی جائے گی اس تاریخ کو پیش ہو جاوں گا۔ٹرائل کورٹ کا وارنٹ گرفتاری کا حکمنامہ منسوخ کیا جائے۔کل انسدادِ دہشت گردی عدالت میں بھی کیس تھا وہاں بھی یہی درخواست تھی۔

 انہوں نے کہا  کہ سیشن جج نے استدعا قبول کی اور جوڈیشل مجسٹریٹ نے استدعا مسترد کرکے وارنٹ نکال دیئے۔اگر عدالت ہماری بریت کی درخواست سنیں تو بریت کا کیس ہے۔بریت کی درخواست تقریباً ایک سال سے زیرسماعت ہے۔

علی امین گنڈاپور سے نہ شراب برآمد ہوئی نہ اسلحہ اور نہ ہی گاڑی تھی۔

 جج قدرت اللہ نے ریمارکس دئیے کہ  وکیل کیسے کہیں گے کہ آرڈر غیر قانونی ہے اس پر مطمئن کریں۔ 

 جس پر وکیل نے کہا کہ پہلے سمن ہوتا پھر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوتا ہے لیکن یہاں سات سال سے نہ پراسکیوشن آئی نہ کیس لگا ۔ 

 جس پر جج قدرت اللہ  نے ریمارکس دیئیے کہ ڈیڑھ گھنٹے کا ٹائم لے لیں مکمل آرڈر شیٹ لے آئیں ۔آپ کوشش کر لیں اگر عدالت ریکارڈ نہیں دیتی تو میں ریکارڈ طلب کر لوں گا ۔ 

 جس کے بعد سماعت میں 2 بجے تک وقفہ کردیا گیا۔

وقفے کے بعد وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کے وکیل ظہور الحسن نے  پھرعدالت میں  پیش ہوکر دلائل دئیے۔

 وکیل ظہور الحسن کا کہنا تھا کہ نظر ثانی میں ملزم کا  کنڈکٹ نہیں صرف آرڈر کو دیکھا جاتا ہےانصاف کے لئے جدو جہد کرنا پڑتی ہے مشکل سے کاپیاں ملی ہیں۔

جج قدرت اللہ نے پوچھا کہ بتائیں کہ آرڈر میں غیر قانونی کیا ہے ۔آپ کے پاس آپشن ہے ٹرائل کورٹ میں جا کر وارنٹ منسوخی کے لیے درخواست دیں ۔

  وکیل ظہور نے جس پرکہا کہ میرے پاس تو آپشن ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا بھی ہے نظر ثانی میں غلط درست دیکھنا ہے۔

اگر کنڈکٹ دیکھنا ہے تو پراسیکیوشن کہاں تھی 7 سال میرے کہنے پر ٹرائل 2023 میں شروع ہوا ۔ سات سال سے ٹرائل بھگت رہا ہوں میرا کوئی رول بھی نہیں۔ 

 دلائل دیتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ مجھے ایک عام شہری کی طرح کیوں ٹریٹ نہیں کیا جا رہا کیا میرے اتنے بھی حقوق نہیں۔وزیر اعلیٰ ہونے کے باوجود ملزم عدالت کے سامنے پیش ہو رہے ہیں ۔ 

 جس پر جج قدرت اللہ نے انہیں کہا کہ میں حکم جاری کررہا ہوں آپ ٹرائل کورٹ میں درخواست دائر کریں عدالت کے پاس وارنٹ منسوخ کرنے کا احتیار ہے۔

علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے آرڈر کے خلاف سیشن عدالت سے رجوع کیا تھا ۔ علی امین گنڈاپور نے وکیل ظہور الحسن ایڈووکیٹ کے ذریعے نظرثانی درخواست دائر  کی جس میں  مؤقف اپنایا گیا ہے کہ علی امین گنڈاپور کی مقدمے سے بریت کی درخواست زیر التواء ہے۔ عدالت نے خلاف قانون وارنٹ گرفتاری جاری کئے۔ 

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے حکم نامے کے خلاف نظر ثانی منظور کی جائے۔ علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو کالعدم قرار دیا جائے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کو علی امین گنڈاپور کی بریت کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا جائے۔

Watch Live Public News