ویب ڈیسک: سندھ ہائیکورٹ میں افغان خاتون کی پاکستانی شہریت سے متعلق کیس کی سماعت میں اہم پیشرفت سامنے آگئی۔ ڈائریکٹر امیگریشن اینڈ پاسپورٹ عدالت میں پیش ہوگئے۔ عدالت نے امیگریشن حکام کو 15 دن کے اندر درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے حکم دیا کہ یا تو آپ عورت کو درخواست منظور کریں یا عدالتی فیصلے کو چیلنج کریں۔ عدالت نے درخواست 24 ستمبر تک ملتوی کردی۔
وکیل درخواستگزار ذوالفقار قریشی نے مؤقف اپنایا کہ نازیہ افغان والدین کی اولاد ہے جو پاکستان میں ہی پیداہوئی۔ نازیہ کی شادی بھی پاکستانی شہری میرحسین سےہوئی۔ نازیہ کے تین 3 بچے بھی ہیں۔
عدالت نے امیگریشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ اگر کوئی بچہ یہاں پیدا ہو تو ان کو پاکستانی شہریت مل سکتی ہے؟ جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا کہ کیا امریکا کی طرح آپ یہاں لوگوں کو شہریت نہیں دیتے؟
ڈائریکٹر امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے عدالت کو بتایا کہ جو لوگ مہاجرین ہیں۔ ان کے بچوں کو شہریت نہیں دیتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر خاتون باہر کے کسی ملک کی ہے اور پاکستانی مرد سے شادی کرے تو وہ بھی پاکستانی بن جاتی ہے۔ امیگریشن کے وکیل نے کہا کہ یہ دستاویزات پیش نہیں کر رہے ہیں۔ یہ خاتون پاکستان کیسے آئی کوئی شواہد پیش نہیں کرسکی۔
وکیل درخواستگزار نے کہا کہ جب خاتون کی پیدائش ہی پاکستان میں ہوئی تو سفری دستاویزات کہاں سے لائیں؟ خاتون کی پیدائش افغان مہاجرین کیمپ میں ہوئی ہے۔ یہ ہم سے پاسپورٹ مانگ رہے ہیں، ہم پاسپورٹ کہاں سے لائیں۔
عدالت نے امیگریشن حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کون اس ملک میں کیسے آیا، یہ تو آپ کی ذمہ داری ہے۔ ایسے کیسز سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے۔