گوجرانوالا: طالبات سے زیادتی کرنے والا سرکاری اسکول ٹیچر کا شوہر گرفتار

گوجرانوالا: طالبات سے زیادتی کرنے والا سرکاری اسکول ٹیچر کا شوہر گرفتار
کیپشن: گوجرانوالا: طالبات سے زیادتی کرنے والا سرکاری اسکول ٹیچر کا شوہر گرفتار

ویب ڈیسک: سرکاری اسکول میں ٹیچر کے شوہر کی جانب سے طالبات سے زیادتی کا انکشاف ہوا۔

واقعہ تھیڑی سانسی میں گورنمنٹ نان فارمل ایجوکیشن اسکول میں پیش آیا۔ ساجدہ نامی خاتون نے محکمہ لٹریسی کے تحت گھر میں اسکول بنا رکھا تھا۔

ساجدہ کے شوہر ملزم عمران نے اسکول کے اندر ایک کمرے میں کینٹین بنا رکھی تھی۔ ملزم مختلف حربوں سے کئی سالوں سے اسکول میں بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا رہا تھا۔

ملزم نے ویڈیوز بھی بنا رکھی ہیں جس کی وجہ سے متاثرہ بچیاں ڈر کے مارے خاموش رہیں۔ گزشتہ روز ایک بچی نے گھر والوں کو بتایا کہ اسے کئی مرتبہ زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

بچی نے بتایا کہ اسکول میں اس کی دوسری دوستوں کے ساتھ بھی ایسا ہوا ہے۔ متاثرہ بچی کے انکشافات پر والدین نے آپس میں رابطہ کیا اور پھر پولیس کو آگاہ کر دیا۔

پولیس نے ملزم عمران کو گرفتار کر کے پانچ الگ الگ مقدمات درج کر لیے ہیں۔ متاثرہ طالبات کی عمریں گیارہ سے چودہ سال کے درمیان ہیں۔ ملزم نے تفتیش کے دوران جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔

پولیس ترجمان کے مطابق ابتدائی طور پر پانچ طالبات سامنے آئی ہیں خدشہ ہے متاثرہ بچیوں کی تعداد زیادہ ہے۔ واقعے کے بعد پولیس نے اسکول کو بھی تالہ لگا کر بند کر دیا ہے۔

 چیف پولیس آفیسر رانا ایاز سلیم نے مزید بتایا کہ ’جب بات پھیلی تو اس سکول کے والدین نے اپنی بچیوں سے پوچھا اور ریپ کے دو مزید کیس سامنے آئے جبکہ دو بچیوں کو ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ پولیس نے پانچ ایف آئی آرز درج کرنے بعد ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔‘
’ملزم پولیس کے روبرو اعتراف بھی کر چکا ہے اور اس کے موبائل فون سے بچیوں کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز بھی برآمد ہوئی ہیں۔ ابھی ہم تفتیش کر رہے ہیں ہمارا خیال ہے کہ جتنے ابھی تک رپورٹ ہوئے ہیں اس سے زیادہ کیسز ہو سکتے ہیں۔‘
یہ گورنمنٹ سکول گوجرانوالہ شہر کے پسماندہ علاقے تھیٹری سانسی میں واقع ہے۔
پنجاب کے محکمہ تعلیم نے پسماندہ علاقوں میں تعلیم دینے کی غرض سے گورنمنٹ فارمل ایجوکیشن کے نام سے ایک سکول سسٹم متعارف کروا رکھا ہے جس میں سکول کسی استاد کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ عمران کی اہلیہ بھی اس عمل میں ملوث تھیں یا نہیں۔ البتہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب والدین نے انہیں شکایت کی تو انہوں نے اسے محض الزام قرار دیا، جس کے بعد والدین نے پولیس کو رپورٹ کیا۔
خیال رہے کہ یہ سکول گزشتہ چار سال سے پنجاب نان فارمل ایجوکیشن اور لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے چلایا جا رہا تھا۔
اسی ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ سابق سپروائز اختر علی نے بتایا کہ ’نان فارمل ایجوکیشن دہائیوں سے چل رہی ہے۔ ابتدا میں یہ تعلیم بالغاں کے نام سے مشہور ہوئی جس میں مکمل ان پڑھ لوگوں کو نام لکھنا اور پڑھنا سکھایا جاتا تھا۔ اب یہ محلہ سکول کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور کوئی بھی تعلیم یافتہ شخص ایک درخواست دے کر ایسا سکول کھول سکتا ہے۔ جس میں ایسے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں جو ریگولر سکول نہیں جاتے تاہم ان کی بنیادی تعلیمی ضرورت پوری ہوتی ہے اور وہ پڑھنا لکھنا جان سکتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ اب بھی نان فارمل ایجوکیشن کی ویب سائٹ سے کوئی بھی شخص رجسٹرڈ ہو کر محلہ سکول کھول سکتا ہے جس میں وہ بچوں سے فیس نہیں لے سکتا تاہم سرکار کی طرف سے ایسے معلم کو عارضی تنخواہ دی جاتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہےکہ گوجرانوالہ میں مذکورہ سکول پچھلے چار سال سے چلایا جا رہا تھا اور ملزم عمران کی اہلیہ اس سکول کو چلا رہی تھیں۔ 
 

Watch Live Public News